|

وقتِ اشاعت :   June 3 – 2014

اسلام آباد: سینٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے انسداددہشت گردی ترمیمی بل کی بعض شقوں کوبنیادی انسانی حقوق سے متصادم قراردیتے ہوئے بل کی منظوری دینے سے انکار کردیاہے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس سینیٹر طلحٰہ محمودکی زیرصدارت میں ہوا۔ وفاقی وزیرزاہد حامد کی طرف سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ اس بل کے تحت ججز اور گواہوں کو تحفظ فراہم ہوجائے گاجب کہ خطرناک ملزمان کاجیلوں میں ٹرائل ہوگا، انہوں نے بتایا کہ قانون نافذکرنیوالوں اداروں کوکسی بھی مشتبہ شخص کوموقع پرگولی مارنے کا اختیار حاصل ہوگاتاہم اس سے پہلے ملزم کو وارننگ دی جائیگی ،گولی مارناآخری آپشن ہوگا۔کمیٹی کے ارکان نے موقع پرگولی مار نے جیسی شق کوبنیادی انسانی حقوق سے متصادم قراردیتے ہوئے کہاکہ اگرگولی مارنے کا اختیار دینا ہے توپھرکم ازکم گریڈ 17کے افسرکی موقع پراجازت کولازمی قراردیا جائے جس پروفاقی وزیر زاہد حامدنے کہاکہ گولی مارنے سے قبل افسر سے اجازت لازم ہے،طاہر مشہدی نے کہا کہ پولیس اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو اختیارات دے کر انہیں ریٹ بڑھانے کا موقع دیا جارہا ہے ۔ اس موقع پراے این پی کے شاہی سید نے کہا کہ وزیرداخلہ چوہدری نثار نے ہماری سیکیورٹی واپس لے لی، اگرمجھے کچھ ہوا یا میںماراگیاتواس کی ذمہ داروزیرداخلہ اوروزارت داخلہ ہوگی ۔ سینیٹر گل محمد لاٹ نے مطالبہ کیاکہ اسلحہ لائسنسوں پرعائد پابندی ختم کی جائے ،کمیٹی نے آج اجلاس دوبارہ بلانے پراتفاق کیااوربل کا جائزہ لینے کیلئے قانونی ماہرین میاں رضا ربانی اور وسیم سجادکوخصوصی طورپرمدعوکرلیاجبکہ وفاقی وزیرسائنس وٹیکنالوجی آج کمیٹی کودوبارہ بریفنگ دینگے۔اے پی پی کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امورخارجہ سے جمہوریہ چیک کے چھ رکنی پارلیمانی وفدنے فرانٹیسیک ببلان  کی صدارت میںپارلیمنٹ ہاؤس میں ملاقات کی اورباہمی دلچسپی کے امورپرتبادلہ خیال کیا۔