|

وقتِ اشاعت :   June 3 – 2014

کوئٹہ (رپورٹ /مرتضیٰ زیب زہری) واسا بجلی بلز کی مد میں کیسکو کا دس کروڑ روپے سے زائد کا مقروض ہے ،درجنوں ٹیوب ویلوں کے کنیکشن منقطع ہونے کا خدشہ، کوئٹہ اور گردونواح میں پانی کی قلت میں اضافہ ،زیر زمین پانی سطح 12سو فٹ تک پہنچ گئی ، غیر قانونی ٹیوب ویلوں کی بھر مار، واٹر بورڈاور ضلعی انتظامیہ غیرقانونی ٹیوب ویلوں پر عائد پابندی کو یقینی بنانے میں ناکام ، بااثر شخصیات نے گھروں میں ٹیوب ویل نصب کر رکھے ہیں ، عام شہری پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں ، واسا اہلکار ڈیری فارمز کو پانی فروخت کرنے میں ملوث ،ماہرین کے مطابق چند سالوں میں قلت آب کے باعث شہری کوئٹہ سے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہونگے، عوامی حلقوں نے قلت آب کے مسئلے کو فی الفور حل کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کا سب سے بڑا مسئلہ پانی کی قلت ہے ماہرین ارضیات کا کہنا ہے کوئٹہ میں زیر زمین پانی کی سطح 12سو فٹ تک پہنچ چکی ہے اور ہر سال 5سے6فٹ پانی کی سطح مزید نیچے جارہی ہے ماہرین سمجھتے ہیں کہ شہر میں غیر قانونی ٹیوب ویلوں کی تسلسل کے ساتھ تنصیب پانی کے قلت کی بنیادی وجہ ہے واضح رہے کہ 2سال قبل ضلعی انتظامیہ اور واٹر بورڈ نے نئے ٹیوب ویلوں کی تنصیب پر پابندی عائد کی تھی تاہم اس سلسلے میں کوئی عملی اقدام نظر نہیں آیا شہر کی 80فیصد آبادی تسلسل کے ساتھ پانی کی فراہمی سے یکسر محروم ہے تاہم شہریوں کا کہنا ہے کہ بعض بااثر شخصیات اپنے گھروں اور نئے تعمیر ہونے والی عمارتوں میں غیر قانونی طور پر ٹیوب ویل نصب کررہے ہیں جو کہ عام شہریوں کے ساتھ سراسر ناانصافی ہے اس کے علاوہ پرائیویٹ ٹینکر مافیا بھی نئے ٹیوب ویلوں کی تنصیب کے پابند ی سے مستثنیٰ ہیں شہر کے علاقوں سریاب روڈ، کلی قمبرانی ، کلی اسماعیل ، خروٹ آباد، سمنگلی روڈ، مشرقی اور مغربی بائی پاس ، نواں کلی ، پشتون آباد، سیٹلایٹ ٹاؤن سمیت اندرون شہر متعدد علاقوں میں واسا کی جانب سے پانی کی عدم فراہمی کے باعث شہری مہنگے داموں ٹینکر خریدنے پر مجبور ہیں ادھر جان محمد روڈ، فقیر محمد روڈاور سرکی کلاں کے شہریوں نے انکشاف کیا ہے کہ واسا کے متعلقہ اہلکار علاقے کے عوام کو پانی کی فراہمی کے بجائے ڈیری فارمز اور تعمیراتی کام کرنے والے ٹھیکیداروں کو پیسے لے کر پانی فراہم کرنے میں مصروف ہیں ادھر کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ حکومت بارش اور برفباری کے پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے نئے ڈیموں کی تعمیر کے بجائے نئے کمونٹی ٹیوب ویلوں کی تنصیب کا منصوبہ بنا رہی ہے جبکہ ماہرین کا کہنا ہے کہ مزید ٹیوب ویلوں کی تنصیب زیر زمین پانی کی سطح مزید نیچے جائے گی واضح رہے کہ سابقہ حکومتوں کے دور میں بھی فنڈز میں خورد برد کے لیے بڑی تعداد میں کمیونٹی ٹیو ب ویل نصب کئے گئے جن کی اکثریت آج بند ہیں دوسری جانب کیسکو ذرائع نے بتایا ہے کہ واساء کیسکو کا 10کروڑ60لاکھ روپے مقروض ہیں جس کی وجہ سے متعدد ٹیوب ویلو ں کنیکشنز منقطع کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے ٹیوب ویلوں کے کنیکشن منقطع ہونے سے کوئٹہ میں پانی کی قلت کا مسٗلہ مزید بڑ سکتا ہے عوامی حلقوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان سے مسئلے کے حل کے لیے فوری پالیسی بنائے اور عملدرآمد کرانے کا مطالبہ کیا ہے ۔