لاہور: پاکستانی فٹبال ساز ورکرز بے تابی سے ورلڈ کپ کے آغاز کے منتظر ہیں۔
سیالکوٹ کی فیکٹری میں کام کرنے والی خواتین کوشاید اس بات کا اندازہ ہی نہ ہو کہ لیونل میسی اور رونالڈو کون ہیں لیکن وہ تو اپنے ہاتھوں سے تیار کردہ بالز کو گراؤنڈ کی زینت بنتا ہوا دیکھنا چاہتی ہیں۔ ان میں سے ایک خاتون ورکر گلشان بی بی نے غیر ملکی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں اس ورلڈ کپ کے آغاز کی شدت سے منتظر ہوں، جب میں ہزاروں شائقین کی موجودگی میں اپنے ہاتھوں سے بنی فٹبالز کومیدان کی زینت بنتا ہوا دیکھوں گی تو فخر محسوس ہوگا۔ ایک رپورٹ کے مطابق سیالکوٹ میں سالانہ 40 ملین فٹبال تیار کیے جاتے اورورلڈ کپ کے دوران تعداد 60ملین تک پہنچ جاتی ہے۔
مجموعی طور پر دنیا بھر میں 70 فیصد سے زائد فٹبال پاکستان میں تیار ہوتی ہیں۔ فیفا کی درجہ بندی میں پاکستان 159 ویں نمبر پرہونے کے باوجود فٹبال کی پیداوار میں سرفہرست ہے، رواں برس ورلڈ کپ میں بھی پاکستان ہی کے تیار کردہ تین ہزار فٹبال استعمال ہوں گے،کھیلوں کا سامان بنانے کے حوالے سے مشہور شہر سیالکوٹ میں تو اس وقت جشن کا سا سماں نظر آرہا ہے، اسی کے نواح میں وہ فیکٹری موجود ہے جس میں ورلڈ کپ کیلیے فٹبال بنائے جا رہے ہیں۔ ایوان صنعت و تجارت سیالکوٹ کی دعوت پر پاکستان میں برازیل کے سفیر بھی9 جون کو سیالکوٹ پہنچ رہے ہیں،انھیں سیالکوٹ کے شہریوں کی طرف سے علامتی طور پر ورلڈ کپ مقابلوں کیلیے تیار کردہ فٹبال پیش کی جائیگی۔
ایوان صنعت و تجارت سیالکوٹ کے صدر ڈاکٹر سرفراز بشیر نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ فٹبال آج کی دنیا کا مقبول ترین کھیل ہے، عالمی مقابلوں کیلیے پاکستان کی فٹبالزکا انتخاب ملک کے سافٹ امیج کو اجاگر کرنے کا باعث بنے گا، انھیں خوشی ہے کہ سیالکوٹ کی بزنس کمیونٹی اپنی اعلیٰ کوالٹی کی مصنوعات کی وجہ سے دنیا بھر میں ملکی ساکھ بہتر بنانے کا باعث بن رہی ہے، برازوکا کی تیاری نے پاکستان کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔ ادھر سیالکوٹ کے اسکولوں سرکاری و غیر سرکاری اداروں اور تجارتی حلقوں کی طرف سے بھی اس حوالے سے خوشی کے اظہار کیلیے تقریبات منعقد کی جا رہی ہیں۔