کوئٹہ ( اسٹا ف رپورٹر)سندھ اور بلوچستان کے سرحدی علاقے دریجن میں سندھ ریجنز اور ایف سی بلوچستان نے سرچ آپریشن کے دوران جھڑپوں میں کالعدم تنظیم کے دو اہم کمانڈر سمیت تیس ارکان کو ہلاک اور تین کو گرفتار کرلیا، ان کے آٹھ کیمپوں کو مسمار کرتے ہوئے بھاری مقدار میں دھماکا خیز مواد اور اسلحہ برآمد اوردو مغویوں کو بازیاب کرالیا گیا۔ کارروائی میں ایک ایف سی اہلکار جاں بحق اور آٹھ زخمی بھی ہوئے ۔یہ بات وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے محکمہ داخلہ کے کمیٹی روم میں صوبائی سیکریٹری داخلہ اکبر حسین درانی اور ایف سی بلوچستان کے ترجمان ڈاکٹر خان واسع کے ہمراہ نیوز کانفرنس کے دوران بتائی۔ صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے بتایا کہ کالعدم تنظیم کے خلاف آپریشن سندھ کے علاقے کندھ کوٹ میں سندھ ریجنز پر دو روز قبل ہونے والے اس حملے کے بعد کیا جارہا ہے جس میں دو ریجنز اہلکار جاں بحق اور سات زخمی ہوئے تھے۔ اس حملے کے بعد دریجن اور رستم دربار سمیت سندھ اور بلوچستان کے سرحد پر واقع دشوار گزار پہاڑی علاقوں میں سرچ آپریشن کیا جارہا ہے۔ سندھ ریجنز اور ایف سی بلوچستان کے مشترکہ آپریشن کے دوران سیکورٹی اہلکاروں اور مسلح افراد کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ مسلح افراد کی کی جانب سے مارٹر ، راکٹ گولے اور دستی بموں کا استعمال کیا گیا۔ موثر جوابی کارروائی میں تیس مسلح افراد کو ہلاک کردیا گیا جن میں سے دو کی شناخت کالعدم بلوچ ری پبلکن آرمی کے کمانڈر ستار جویش اور کمانڈر غلام رسول بوکھلانی کے نام سے ہوئی۔ آپریشن کے دوران دو مغویوں کو بازیاب کراکر تین ملزمان کو گرفتار بھی کیا گیا۔ سرفراز بگٹی کے مطابق دہشتگردوں کی فائرنگ کی زد میں آکر ایف سی صوبیدار نور حسین جاں جبکہ آٹھ ایف سی اہلکار زخمی ہوگئے۔ صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے بتایا کہ ہلاک اور گرفتار ہونے والے ملزمان ڈیرہ بگٹی، نصیرآباد اور سبی میں مسافر ٹرینوں اور سیکورٹی فورسز پر حملوں، یس پائپ لائنوں، ریلوے اور بجلی کی تنصیبات کو دھماکا خیز مواد سے اڑانے کے واقعات میں ملوث تھے۔ آٹھ تربیتی کیمپوں کو بھی مسمار کیا گیا جہاں سے تین سو پچاس کلو گرام بارود، پچاس سے زائد بارودی سرنگیں،دیسی ساختہ بم اور ہزاروں کی تعداد میں مختلف اقسام کے ہتھیار اور گولیاں برآمد کی گئیں۔ کیمپوں سے ملنے والے حساس دستاویزات ، جدید ٹیلی فون سیٹس اور دیگر سامان اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ان دہشتگردوں کو مشرقی اور مغربی ہمسائیہ ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی امداد حاصل ہے۔ وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ آپریشن تاحال جاری ہے۔ فورسز کی سپلائی و رسد اور زخمیوں کو اسپتال پہنچانے کے لئے ہیلی کاپٹرز کا استعمال کیا جارہا ہے۔ آئی جی ایف سی بلوچستان میجر جنرل محمد اعجاز شاہد خود آپریشن کی نگرانی کررہے ہیں۔ سرفراز بگٹی نے آپریشن کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایاکہ فرنٹیئر کور بلوچستان نے 3 جون کو تحصیل سوئی کے ملحقہ دشوار گزار اور آنکھ اوجھل گھاٹیوں اور نالوں میں موجود کالعدم تنظیموں کے کیمپوں کیخلاف وسیع پیمانے پر سرچ آپریشن کا آغاز کندھ کوٹ (سندھ) میں پاکستان رینجرز سندھ پر حملہ اور نصیر آباد اور سبی کے اضلاع میں حالیہ مسافر ٹرینوں اور سیکورٹی فورسز پر حملے گیس پائپ لائنوں ریلوے ٹریک اور بجلی کے ٹاوروں کو دھماکہ خیز مواد سے اڑانے اغواء برائے تاوان اور ترقیاتی منصوبوں پر کام کرنیوالے عملے پر حملوں میں ملوث کالعدم گروپوں کیخلاف کیا گیا انہوں نے کہاکہ سرچ آپریشن میں فرنٹیئر کور بلوچستان کی سوئی رائفلز اور سبی سکاؤٹس نے کالعدم تنظیموں کے خلاف مصدقہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے تحصیل سوئی کے ملحقہ علاقوں رستم دربار اور درینجن نالہ کے دور دراز واقع کیمپوں کو اعلیٰ الصبح گھیرے میں لیتے ہوئے سرچ آپریشن شروع کیا پیچیدہ اور دشوار گزار خفیہ ٹھکانوں میں چھپے ہوئے مورچہ زن مسلح افراد نے سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کو دیکھتے ہی فائرنگ شروع کردی نتیجتاً فرنٹیئر کور کے اہلکاروں نے ان کے کے خلاف بروقت کارروائی کی فائرنگ کے تبادلے کے نتیجے میں آپریشن کے دوران ملزمان تسلسل کیساتھ خود کار جدید آتشی اسلحہ مارٹر گولے راکٹ لانچرز اور ہینڈ گرنیڈ استعمال کرتے رہے تاہم فرنٹیئر کور بلوچستان کے اہلکاروں جوانمردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 30 ملزمان کو ہلاک کردیا جن میں سے 2 کی شناخت کمانڈر ستار جویش اور کمانڈر غلام رسول بوکھلانی کے نام سے جبکہ گذشتہ روز آپریشن میں مارے جانیوالے مسلح افراد میں سے 4 کی شناخت واحد قربان زاہد مرہٹہ اور دس نمبر کے ناموں سے کی گئی ہے ۔آپریشن کے دوران ملزمان کی فائرنگ کے نتیجے میں ڈیرہ غازی خان کا رہائشی ایف سی صوبیدار نور حسین جاں بحق اور8 جوان زخمی ہوگئے جنہیں طبی امداد کیلئے بذریعہ ہیلی کاپٹر سی ایم ایچ منتقل کرلیا گیا ۔انہوں نے تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ گرفتار اور ہلاک ہونیوالے کالعدم بلوچ ریپبلکن آرمی ارکان کے قبضے سے جدید ٹیلی فون سیٹس 350 کلو گرام بارود 50 سے زائد بارودی سرنگیں ہزاروں کی تعداد میں ایمونیشن تھورایا فون اور آئی ای ڈیز بمعہ انٹینا بھی برآمد کئے گئے جبکہ 8 خفیہ ٹھکانوں اور کیمپوں کو مسمار کیا گیا۔کیمپوں ملنے والی حساس دستاویزات جدید ٹیلی فون سیٹس اور دیگر سامان اس بات کی نشاندہی کرتے رہے کہ ان کو ہمارے مشرقی اور مغربی ہمسایوں کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی واضح امداد حاصل ہے ۔ وزیر داخلہ نے بتایا کہ آپریشن کی حساس نوعیت اور پیمانے کو مد نظر رکھتے ہوئے آئی جی ایف سی میجر جنرل محمد اعجاز شاہد ذاتی طور پر آپریشن کی سوئی میں فضائی نگرانی کررہے ہیں انہوں نے کہاکہ بیرونی ایجنڈے پر عمل پیرا شدت پسند اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کیلئے بے گناہ اور معصوم لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں تاکہ صوبے میں بدامنی پھیلا کر ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرسکیں لیکن فرنٹیئر کور بلوچستان عوام کے تعاون سے شدت پسندوں اور دہشت گردوں کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہونے دے گی تمام تر ادارے علاقے میں امن و امان کی صورتحال پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں تاکہ شر پسندوں اور جرائم پیشہ افراد کیساتھ موثر طریقے سے نمٹا جاسکے مزید برآں اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ بلوچستان کو پر امن اور مثالی صوبہ بنانے کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائیگا اور وہ دن دور نہیں جب بلوچستان بھر سے دہشت گردوں اور تخریب کاروں کا قلع قمع کیا جائیگا۔وزیر داخلہ نے کہاکہ فراری کیمپوں کی صحیح تعداد اس لئے نہیں بتائی جاسکتی کیونکہ مسلح کارروائیاں کرکے اپنے کیمپوں کی جگہ تبدیل کرتے رہتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ سرچ آپریشن کے دوران 2 مغویان کو بازیاب کرایا گیا ہے ٹرینوں اور مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے سیکورٹی کے انتظامات کو مزید موثر بنایا جارہا ہے اور بلوچستان کے کسی بھی حصے میں آپریشن نہیں ہورہا ہے جہاں پر بھی سیکورٹی فورسز یا قومی تنصیبات پر حملے کئے جائینگے اس کے جواب میں دہشت گردوں کو بھرپور جواب دیا جائیگا ٹرینوں اور ریلوے ٹریک کی حفاظت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ آئی جی ریلوے پولیس کوئٹہ آرہے ہیں وزیراعلیٰ بلوچستان اور متعلقہ اداروں کیساتھ ملکر موثر حکمت عملی اپنانے کیلئے ٹھوس اقدامات کئے جائینگے کیونکہ پہلے دہشت گرد ریلوے ٹریک کے قریب آکر ٹرینوں پر حملے کرکے بے گناہ لوگوں کو موت کی نیند سلا کر فرار ہوجاتے تھے سیکورٹی فورسز کی موثر کارروائیوں اور انتظامات کے بعد دہشت گردوں کو پیچھے دھکیل دیا گیا ہے جس کا کریڈٹ صوبائی حکومت کو جاتا ہے اور ہمسایہ ممالک کی ایجنسیاں دہشت گردوں کو اسلحہ فراہم کررہی ہیں۔