|

وقتِ اشاعت :   June 7 – 2014

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے جلاوطن قائد الطاف حسین کو لندن پولیس کی جانب سے منی لانڈرنگ کے شبے میں گرفتار کیے جانے کے بعد رات گئے رہا کردیا۔ الطاف حسین نے رہائی کے کچھ دیر بعد کراچی میں اپنی گرفتاری کے خلاف بطور احتجاج دھرنے پر بیٹھے ہوئے ایم کیو ایم کے کارکنوں اور اراکین اسمبلی سے خطاب کیا۔ انہوں نے سب سے پہلے کارکنوں کو ان کے جذبے اور عزم پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ حق بات کریں، اس لیے کہ باطل کے سامنے حسینی طرز فکر ہی سینہ سپر ہوکر کھڑی رہتی ہے۔ ایم کیو ایم کے قائد نے کہا کہ میں نے صبر سے کام لیا ہے، رہائی کے لیے بھیک نہیں مانگی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ظلم و جبر کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا جانتے ہیں۔ الطاف حسین نے کہا کہ میں وزیراعظم نواز شریف اور آصف علی رزداری کا شکر گزار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی جانب سے میری گرفتاری کی مذمت پر میں ان کا مشکور ہوں۔ ایم کیو ایم کے قائد نے طاہر القادری، چوہدری شجاعت اور پرویز مشرف بھی شکریہ ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ’’میری گرفتاری کے خلاف دھرنے دینے والوں کو میں سلام پیش کرتا ہوں۔ آخری سانس تک حق کے لیے لڑتا رہوں گا۔ میں برطانوی قانون کا احترام کرتا ہوں اور مجھے برطانوی جوڈیشل سسٹم پر اعتماد ہے۔میں ریفریشر کورس کے لئے جیل جانے کو بھی تیار ہوں۔ ‘‘ انہوں نے اعتراف کیا کہ وزیراعظم نوازشریف نے ان کے معاملے میں بہت مثبت کردار ادا کیا ہے۔ الطاف حسین نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ضرورت پڑی تو حق کی خاطر وہ اپنی جان بھی قربان کردیں گے۔ انہوں نے تاجر، ٹرانسپورٹرز، علماءکرام اور فنکاروں کا اس مشکل وقت میں ایم کیو ایم کا ساتھ دینے پر ان کا شکریہ ادا کیا اور انہوں نے تمام پرانے ناراض ساتھیوں کو معاف کرنے کا اعلان کیا۔ الطاف حسین نے کراچی سمیت تمام شہروں میں دھرنے ختم کرنے کی ہدایت کی۔ آخر میں انہوں نے دعا کی کہ اللہ پاکستان کو داخلی اور خارجی خطرات سے محفوظ رکھے۔ یاد رہے کہ ایم کیو ایم کے کارکنوں اور اراکین اسمبلی کی جانب سے کراچی سمیت دیگر شہروں میں پانچ روز سے دھرنے جاری تھے۔ اس سے قبل لندن کے ولنگٹن ہسپتال میں جمعرات کی شب الطاف حسین کی انجیو گرافی کی گئی تھی، جس کی رپورٹ دیکھنے کے بعد ڈاکٹروں کی ٹیم نے ان کی صحت کو بخش قرار دے دیا تھا، چنانچہ انہیں اسپتال سے ڈسچارج کر کے سدرک پولیس اسٹیشن منتقل کر دیا گیا۔ الطاف حسین پولیس اسٹیشن پہنچے تو بیرسٹر فروغ نسیم سمیت قانونی ماہرین کی ٹیم بھی وہاں موجود تھی۔ پولیس اسٹیشن منتقلی کے بعد قانونی ماہرین نے باہر آکر ایم کیو ایم لندن اور کراچی رابطہ کمیٹی کے رہنماؤں سے مشاورت بھی کی۔ اس کے بعد لندن کے سدرک پولیس اسٹیشن میں الطاف حسین کا نو گھنٹے تک انٹرویو لیا گیا۔ بعد میں اُنہیں پولیس کی ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ لندن پولیس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ الطاف حسین کو پوچھ گچھ کے لیے دوبارہ طلب کیا جاسکتا ہے۔ پولیس نے پابند کیا ہے کہ مزید انکوائری کے لیے جب بھی انہیں طلب کیا جائے گا، وہ حاضری کے پابند ہوں گے۔ ایم کیو ایم کے قائد کو جولائی میں پولیس نے دوبارہ طلب کیاہے تاہم اسکاٹ لینڈ یارڈ نے الطاف حسین کی پیشی کی تاریخ نہیں بتائی۔ اس موقع پر پولیس اسٹیشن کے باہر ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی اور کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ الطاف حسین کو نجی گاڑی میں ایم کیو ایم کے لندن سیکریٹریٹ منتقل کیا گیا۔ لندن میں موجود ایم کیو ایم کے کارکنان نے ایک دوسرے سے گلے مل کر خوشی کا اظہار کیا۔ کارکنان نے الطاف حسین رہائی پر نعرے لگائے۔ کراچی سمیت پاکستان کے مختلف شہروں میں ایم کیو ایم کے کارکنان نے جشن منایا۔ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے ایم کیو ایم کے قائد کی رہائی پر کارکنوں کو مبارکباد دی۔ اُن کا کہنا تھا کہ الطاف حسین کی رہائی کارکنوں کی دعاؤں کا ثمر ہے۔