|

وقتِ اشاعت :   June 7 – 2014

کراچی (ظفراحمدخان)بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن(آزاد)کے چیئرمین زاہدبلوچ کی عدم بازیابی کیخلاف تادم مرگ بھوک ہڑتال کرنیوالے لطیف جوہرنے ایشن ہیومن رائٹس کمیشن،ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان اورسول سوسائٹی کی اپیل پر46دن بعداپنی بھوک ہڑتال ختم کردی ہے۔بھوک ہڑتال ختم کرنے کے موقع پرماماقدیر،ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان سندھ کے وائس چیئرپرسن اسدبٹ،کریمہ بلوچ،ناصرکریم بلوچ ودیگربھی موجودتھے۔بلوچستان اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی رہنماکریمہ بلوچ نے روزنامہ آزادی سے خصوصی گفتگوکرتے کہاکہ ایشن ہیومن رائٹس کمیشن کی جانب سے بی ایس او(آزاد)کی قیادت سے رابطہ کیاگیاتھا۔ جس میں ایشن ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان ڈیسک کے انچارج بصیرنویدنے اپیل کی تھی کہ لطیف جوہراپنی بھوک ہڑتال ختم کردیں۔ایشن ہیومن رائٹس کمیشن بلوچس اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن(آزاد)کے چیئرمین زاہدبلوچ کولاپتاکئے جانے کامعاملہ اقوام متحدہ میں اٹھائے گی۔عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں سے بلوچستان میں اسٹوڈنٹس لیڈراورکارکنوں کے اغواکے سلسلہ میں رابطہ کریں گے۔قبل ازیں ایشین ہیومن رائٹس کمیشن ،ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان اور سول سوسائٹی نے بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (آزاد)کے چیئرمین زاہد بلوچ کی عدم بازیابی کے خلاف تادم مرگ بھوک ہڑتال کرنے والے لطیف جوہر بلوچ سے انسانیت کے نام پر اپیل کی ہے کہ وہ اپنی بھوک ہڑتال ختم کردیں ۔ان تظیموں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر زاہد بلوچ کو بازیاب کرایا جائے ۔بلوچستان کے مسئلے کا حل ڈائیلاگ کے ذریعے نکالا جائے ۔بلوچ عوام کے احساس محرومی کو دور کیا جائے اور مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کے واقعات میں ملوث عناصر کو بے نقاب کرکے قرار واقعی سزا دی جائے ۔ کراچی پریس کلب میں ایشین ہیومن رائٹس کمیشن کے کوآرڈی نیٹر بصیر نوید نے ہانگ کانگ سے ویڈیوکانفرنس کے ذریعے اے ایچ آر سی کی بشریٰ خالق ،ایچ آر سی پی کے اسد بٹ ،عورت فاؤنڈیشن کی مہناز الرحمن ،بلوچ ادیب استاد میر محمد علی تالپور ،یوسف مستی خان اور دیگر نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے لاپتہ افراد کا معاملہ انتہائی سنگین صورت حال اختیار کرچکا ہے ۔انہوں نے کہا کہ زاہد بلوچ کی بازیابی کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھایا جائے گا ۔اگر اس پر توجہ نہیں دی گئی تو پھر اقوام متحدہ سے رجوع کرنے پر مجبور ہوجائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ تحفظ پاکستان آرڈی ننس کالا قانون ہے ۔انسانی حقوق کی تنظیمیں اور سول سوسائٹی اس کے خلاف احتجاج کرے ۔بشریٰ خالق نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کے احساس محرومی کو ختم کرنے کے لیے حکومت فوری طور پر ان سے رابطہ کرے ۔ایچ آر پی سی کے اسد بٹ نے کہا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے تمام تنظیموں کو مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا اور مسئلے کے حل کے لیے مشترکہ جدوجہد کرنی ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ حکومت اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے مربوط پالیسی کا اعلان کرے تاکہ بلوچستان کے لوگوں کی شکایات کا ازالہ کیا جاسکے ۔استاد میر محمد علی تالپور نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کے مسائل کے حل کے لیے جو لوگ جدوجہد کررہے ہیں ان کو لاپتہ کرنا سنگین آئینی اور قانونی خلاف ورزی ہے ،جس کی ہم مذمت کرتے ہیں ۔جمہوری حکومت کے دور میں اگر یہ مسئلہ حل نہ ہوا تو پھر کب ہوگا ۔اس لیے حکومت اس معاملے پر سنجیدگی کا مظاہرہ کرے ۔مہناز الرحمن نے کہا کہ بلوچ عوام کااحساس محرومی بڑھتا جارہا ہے ۔اگر حکومت اس پر توجہ نہیں دے گی تو پھر وہ کہاں جائیں گے اس کا جواب حکومت ہی بہتر دے سکتی ہے ۔ان تمام افراد نے لطیف جوہر بلوچ سے بھوک ہڑتال ختم کرنے کی اپیل کی ۔اس موقع پر لطیف جوہر بلوچ کا کہنا تھا کہ ہم اپنے حقوق کے حصول کے لیے جدوجہد کررہے ہیں ۔آج مجھے بھوک ہڑتال پر بیٹھے 46روزگذر چکے ہیں ۔ہمارے بزرگ مجھ سے اپیل کررہے ہیں کہ میں بھوک ہڑتال ختم کردوں ۔لیکن میں شرمندہ ہوں کہ ہم اپنے حقوق کے لیے بھوک ہڑتال کرنے پر مجبور ہوئے ہیں ۔اس موقع پر کریمہ بلوچ نے کہا کہ لطیف جوہر بلوچ کی بھوک ہڑتال ختم کرنے کا فیصلہ بی ایس او کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کرے گی ۔