|

وقتِ اشاعت :   June 7 – 2014

کوئٹہ: سرکاری حکام نے کہا ہے کہ گزشتہ تین سالوں میں پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان سے لاپتہ ہونے والے تقریباً 122 افراد کو تلاش کر لیا گیا ہے۔ بلوچستان کے صوبائی محکمہ داخلہ و قبائلی امور کے ایک افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ان لاپتہ افراد کو کوئٹہ اور صوبے کے دوسرے مقامات سے بازیاب کرایا گیا۔ اس افسر کے مطابق نو لاپتہ افراد کی لاشیں بلوچستان کے مختلف حصوں سے ملی ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ زیادہ تر افراد کا تعلق بلوچ قوم پرست جماعتوں سے ہے۔ سرکاری ریکارڈ کے مطابق اس وقت تقریباً 143کیس سپریم کورٹ کے’ لاپتہ افراد سے متعلق کمیشن ‘کے تحت زیر غور ہیں۔ باون کیسز کو ناکافی شہادتوں اور ضروری دستاویزات کی عدم موجودگی کے باعث کمیشن اور کورٹ نے برخاست کردیا ہے۔ تاہم لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے کام کرنے والی تنظیم ‘وائس آف بلوچ مسنگ پرسنز’ نے صوبائی وزارت داخلہ کے دعوؤں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کی اصل تعداد ،سرکاری طور پر بتائی جانے والی تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔ تنظیم کے چیئرمین نصراللہ بلوچ کے مطابق ہزاروں بلوچ سیاسی کارکن لاپتہ ہیں۔ بلوچستان کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ پہلے ہی بلوچ قوم پرستوں کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ لاپتہ افراد سمیت مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی کے معاملے کو بھی جلد حل کرلیا جائے گا۔ بلوچستان میں لاپتہ افراد کے اس انتہائی اہم مسئلہ نے سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں سر اٹھایا اور اب ملکی بالخصوص بلوچستان کے سیاسی منظر نامے میں یہ انتہائی اہمیت اختیار کر چکا ہے۔