یہ بات بڑی عجیب معلوم ہوتی ہے کہ وہ کھلاڑی جو سارا سال پریمیئر لیگ، سپینش لیگ اور چیمپینز لیگ میں گولوں کے انبار لگاتے نہیں تھکتے وہ اکثر ورلڈ کپ میں کھوٹے سکّے ثابت ہوجاتے ہیں۔ کرسٹانیو رونالڈو، لائنل میسی اور وین رونی کے بارے میں یہی رائے قائم ہوچکی تھی اور ہے۔ ان تینوں کی غیرمعمولی صلاحیتوں سے بھی کسی کو انکار نہیں لیکن گذشتہ عالمی کپ میں نگاہیں ان تینوں کو ڈھونڈتی ہی رہ گئیں۔ برازیل میں ہونے والا ورلڈ کپ رونالڈو، میسی اور رونی کا تیسرا عالمی کپ ہے اور ہر کوئی یہی توقع کر رہا ہے کہ یہ تینوں اس بار ماضی کی مایوسی کا ازالہ کرنے میں ضرور کامیاب ہوں گے۔ اس بار عالمی کپ کے کوالیفائنگ راؤنڈ میں یہ تینوں اپنی ٹیموں کے لیے قابل ذکر کارکردگی دکھانے میں کامیاب رہے ہیں۔ رونی نے سات گول کیے ہیں۔ رونالڈو کے گول کی تعداد آٹھ ہے جب کہ میسی نے دس گول داغے ہیں۔ کرسٹیانو رونالڈو اس وقت بجا طور پر دنیا کے مقبول ترین فٹ بالر کے درجے پر فائز ہیں لیکن ان کی تمام تر کامیابیاں پرتگال سے زیادہ ریال میڈرڈ کی طرف سے کھیلتے ہوئے رہی ہیں۔ رونالڈو پہلی بار 2006 کے عالمی کپ میں کھیلے لیکن اس میں انھوں نے صرف ایک گول کیا اور وہ بھی ایران کے خلاف۔ چار سال بعد جنوبی افریقہ میں کھیلے گئے عالمی کپ میں بھی وہ صرف ایک گول کرنے میں کامیاب ہوسکے جو شمالی کوریا کے خلاف تھا۔ رونالڈو نے ان دو عالمی کپ میں مجموعی طور پر 754 منٹ میدان میں گزارے ہیں جو وین رونی کے 595 منٹ اور لائنل میسی کے 571 منٹ سے زیادہ ہیں۔ وین رونی نے بھی 2006 اور 2010 کے عالمی کپ میں انگلینڈ کی نمائندگی کی ہے لیکن ہائے رے قسمت کہ ایک بھی بار گیند نیگول کی شکل نہ دیکھی۔ 2006 کے عالمی کپ میں پرتگال کے خلاف میچ میں رونی کو سرخ کارڈ دکھایا گیا تھا۔ اس تنازعے میں کرسٹیانو رونالڈو بھی شریک ہوگئے تھے جس پر انھیں مانچسٹر یونائٹڈ کے شائقین کی ناراضی کا بھی سامنا کرنا پڑا تھا۔ لائنل میسی نے جب 2006 کا عالمی کپ کھیلا تھا اس وقت وہ صرف 18 سال کے تھے۔ گروپ میچوں میں چند مواقع ملنے کے بعد انھوں نے کوارٹرفائنل میں جرمنی کے ہاتھوں ارجنٹائن کی شکست بنچ پر بیٹھ کر دیکھی تھی۔ 2010 میں وہ اپنے عروج پر تھے۔ وہ فیفا پلیئر آف دی ایئر کے ایوارڈ کے مضبوط دعویدار کے طور پر جنوبی افریقہ پہنچے تھے لیکن اس وقت کے کوچ میراڈونا نے انھیں کھل کر اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع نہیں دیا تھا اور ارجنٹائن اس بار بھی کوارٹر فائنل میں جرمنی کے خلاف ہارا تھا۔ میراڈونا نے اس میچ میں میسی کو کھیلنے کا موقع نہیں دیا تھا۔ میسی اس عالمی کپ میں صرف ایک گول کر سکے تھے جو سربیا کے خلاف تھا۔ کچھ لوگ میراڈونا پر الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ میسی کا عروج دیکھ کر خوفزدہ ہوگئے تھے اور نہیں چاہتے تھے کہ ارجنٹائن میں ان کی جو حیثیت قائم ہے وہ متاثر ہو۔ 1978 کا عالمی کپ جیتنے والی ٹیم کے کھلاڑی آر ڈیلس کہتے ہیں کہ انھیں ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ اس مرتبہ میسی کچھ کر دکھانے میں کامیاب ہو جائیں گے کیونکہ موجودہ سیزن ان کے لیے اچھا ثابت نہیں ہوا ہے اور یہی چیز انھیں اچھی کارکردگی کے لیے اکسائے گی۔