|

وقتِ اشاعت :   June 10 – 2014

پاکستان کے سب سے بڑے ائیرپورٹ کراچی پر دہشت گردوں نے رات گئے حملہ کیا ۔حملہ 10خودکش بمباروں نے کیا اور انہوں نے پانچ گھنٹے کی لڑائی میں ائیرپورٹ، کھڑے جہازوں اور دوسری تنصیبات کو نقصان پہنچایا۔ دہشت گرد ائیرپورٹ میں داخل ہوتے ہی اے ایف ایف پولیس کو نشانہ بنایا جن میں مجموعی طور پر 29افراد ہلاک ہوئے۔ ان میں 10دہشت گرد بھی شامل تھے۔ صبح چار بجے تک فوج اور رینجرز کے دستوں نے ائیرپورٹ کو اپنے کنٹرول میں لے لیا اور تمام دہشت گرد ہلاک کردیئے گئے۔ تقریباً 750مسافر دو جہازوں میں محصور رہے۔ رات گئے تک فائرنگ جاری تھی اور دہشت گرد پولیس، اے ایس ایف، پی آئی اے، سول ایوی ایشن کے ملازموں کو نشانہ بناتے رہے جن میں 15اہلکار ہلاک ہوگئے دہشت گرد فوکر گیٹ سے داخل ہوئے اور اصفحانی ٹرمینل کو نشانہ بنایا جہاں پر تنصیبات کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔ رات گئے تک کراچی ائیرپورٹ کو تمام پروازوں کے لئے بند کردیا گیا۔ اکثر کراچی آنے والے جہازوں کو نواب شاہ ائیرپورٹ پر اتارلیا گیا۔ واضح رہے کہ نواب شاہ ائیرپورٹ کراچی کا متبادل ائیرپورٹ ہے جس کو ہنگامی صورت میں استعمال کیا جاتا ہے۔ دن گئے تک ائیرپورٹ بند تھا فضائی سروس معطل رہی۔ ڈی جی رینجرز نے اخبار نویسوں کو بتایا کہ ائیرپورٹ دن گئے تک فضائی سفر کے لئے کھول دیا جائے گا۔ ڈی جی رینجرز نے بتایا کہ حلیے کے اعتبار سے دہشت گرد ازبک تھے اور غیر ملکی تھے تاہم ان کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائے گا تاکہ معلوم ہوسکے کہ یہ کون لوگ ہیں۔ ادھر تحریک طالبان نے کراچی ائیرپورٹ پر دہشت گرد کارروائی کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ اسی دوران سرکاری اہلکاروں نے اخبار نویسوں کو بتایا کہ دہشت گردوں کے قبضے سے بھارتی اسلحہ برآمد ہوا ہے۔ طالبان کا کراچی ائیرپورٹ پر یہ ایک خوفناک حملہ ہے اور انہوں نے ملک کے فضائی سروس کو نشانہ بنایا ہے اور دنیا کو یہ باور کرایا ہے کہ کراچی ائیرپورٹ سفر کے لئے محفوظ نہیں ہے۔ یہ پاکستان کے معاشی اہداف پر حملہ تھا۔ دوسری طرف اتمان زئی قبائلی جرگہ نے یہ ذمہ داری لی تھی کہ غیر ملکی جنگجو اور طالبان پاکستان کی سرزمین پر کوئی حملہ نہیں کریں گے اور ازبک اور تاجک دہشت گرد اگلے 15دن میں وزیرستان چھوڑجائیں گے۔ کراچی ائیرپورٹ پر حملے کے بعد اتمان زئی قبائل اور حکومت کے درمیان معاہدہ ناکام ہوگا۔ ازبکوں نے حملہ کیا اور طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی۔ ظاہر ہے حکومت ردعمل کے طور پر ازبک اور دوسرے بیرونی جنگجوؤں کے خلاف جلد اور بھرپور کارروائی کرے گی۔ شاید یہ کارروائی اس وقت تک چلتی رہے گی جب تک تمام بیرونی جنگجو پاکستان نہیں چھوڑتے یا شکست تسلیم نہیں کرتے۔ گمان یہ ہے کہ طویل جنگ کی ابتداء ابھی ہونی ہے کراچی ائیرپورٹ پر دہشت گردانہ حملے نے حکومت پاکستان کے لئے جائز جواز پیدا کیا ہے کہ وہ طالبان کے خلاف پھر پور کاروائی کرے کیونکہ طالبان نے پاکستان کے معاشی اہداف پر حملے کئے ہیں۔