|

وقتِ اشاعت :   June 11 – 2014

نواب خیر بخش مری28 فروری 1928 میں میر مہراللہ خان مری کے گھر بلوچستان کے علاقے کاہان میں پیدا ہوئے، 1960 میں مری قبائل کے نواب چنے گئے ۔ نواب خیر بخش مری نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی علاقے کاہان سے حاصل کی اس کے بعد نواب خیر بخش مری نے لاہور کے ایچی سن کالج میں داخلہ لیا جہاں وہ ذوالفقار علی بھٹواور نواب اکبرخان بگٹی کے کلاس فیلو رہے۔ زمانہ طالب علمی میں وہ سیاست سے دور رہے،1950ء میں سیاست کا آغاز کیا، 1955ء میں ون یونٹ کے دور میں الیکشن میں حصہ لیا اورکامیاب رہے، 1958ء میں ایوب کے مارشل لاء میں نواب خیر بخش مری کو گرفتار کرلیا گیاجو چند عرصے جیل میں رہے، 1962ء اور 1965 کے الیکشن میں بھی حصہ لیاجس پر نواب خیر بخش مری کو کامیابی ملی، 1970 میں نیشنل عوامی پارٹی کی جانب سے نواب خیر بخش مری نے الیکشن میں حصہ لیا اور مشرقی ومغربی پاکستان کے رکن اسمبلی بنے، 1973 ء میں نیشنل عوامی پارٹی کی حکومت ختم کردی گئی اور نواب خیر بخش مری کو گرفتار کرلیاگیااس دوران حیدرآباد سازش کیس بھی ان پر چلا چار سال تک وہ اس دوران قید میں رہے، ضیاء الحق کے دور میں بھی چھ ماہ قید میں رہے پھر نواب خیر بخش مری کو رہائی ملی، 1977ء کونواب خیر بخش مری بیرون ملک جرمنی، فرانس اور لندن میں رہے پھر وہ پاکستان آئے اور چند عرصہ قیام کے بعد 1981ء میں نواب خیر بخش مری افغانستان چلے گئے جہاں وہ جلاوطن رہے، 1992ء کے نواز شریف دور حکومت میں انہیں وطن واپس لایا گیا ، 2000ء میں جام یوسف کے دور حکومت میں انہیں جسٹس نواز مری قتل کیس میں گرفتار کیا گیا اس الزام کے تحت وہ 8ماہ قیدمیں رہے،جسٹس نواز مری قتل کیس میں بری ہونے کے بعد نواب خیر بخش مری چند عرصہ کوئٹہ میں قیام کیا اس کے بعد وہ کراچی میں ہی رہائش پذیر رہے اور کسی الیکشن میں حصہ نہیں لیا اور نہ ہی سیاسی سرگرمیوں کا حصہ بنے۔ نواب خیر بخش مری کے چھ صاحبزادے ہیں جن میں ان کا ایک بیٹا نوابزادہ بالاچ مری 6 نومبر 2007ء کو مشرف کے دور میں سرلٹ کے مقام پر آپریشن کے دوران مارے گئے، دیگر پانچ بیٹوں میں نوابزادہ جنگیز مری اس وقت مسلم لیگ ن بلوچستان کے رکن اسمبلی ہیں، جبکہ نوابزادہ حیربیارمری، نوابزادہ گزین مری، نوابزادہ مہران مری جلاوطنی کی زندگی گزاررہے ہیں جبکہ نوابزادہ ہمزہ مری سیاست سے دور ہیں۔