بلوچستان کے بزرگ قوم پرست رہنما نواب خیر بخش مری کے صاحبزادے حیربیار مری نے کہا ہے کہ بین الاقوامی ماہرین کی مدد سے نواب خیر بخش مری کی موت کی وجوہات معلوم کرنے کے بعد انھیں کوئٹہ میں سپردِ خاک کیا جائے۔
لندن سے جاری کی جانے والی ایک پریس ریلیز میں حیربیار مری نے کہا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ انھیں دفن کرنے سے پہلے بین الاقوامی ماہرین سے ان کی موت کے اسباب جان سکیں اس لیے بھی کوئٹہ تدفین کے لیے موزوں ہے۔‘
بزرگ قوم پرست رہنما نواب خیر بخش مری طویل علالت کے بعد منگل اور بدھ کی درمیانی شب 88 سال کی عمر میں کراچی کے ایک نجی ہپستال میں انتقال کر گئے تھے۔
حیربیار مری نے کہا کہ ’چونکہ نواب مری کی فکر قومی آزادی تھی اور نیوکاہان کوئٹہ شہدا قبرستان میں جو شہدا دفن ہیں انھوں نے بھی اس قومی فکر اور آزادی کے لیے اپنی جانیں قربان کی ہیں، لہٰذ ا نواب مری کو بھی کاہان کوہستان مری لے جانے کے بجائے نیوکاہان کوئٹہ میں اپنے فکری ساتھیوں کے قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے۔‘
انھوں نے الزام لگایا کہ ’پاکستانی فوج نواب مری کے جسد کو کوہستان مری کے کاہان میں لے جانے کی تیاری کر رہی ہے تاکہ وہ نواب مری کی تدفین کی آڑ میں وہاں پر ڈیرہ ڈال کر بلوچوں کے خلاف آپریشن کو مزید تیز کریں۔۔۔ اور ہم نہیں چاہتے کہ ان حالات میں پاکستانی آرمی نواب مری کو کاہان کوہستان مری میں لے جا کر دفن کرے۔‘
نواب خیر بخش مری کی بیماری کے بارے میں بتاتے ہوئے حیربیار مری نے پریس ریلیز میں کہا کہ نواب مری گذشتہ جمعے سے ایک نجی ہسپتال کے آئی سی یو وارڈ میں تھے لیکن انھیں کل آئی سی یو سے نکال کر نارمل وارڈ میں منتقل کیا گیا اور ہمیں یہی کہا گیا کہ اب ان کی طبیعت بہتر ہے، لیکن آج ان کی اچانک وفات کی خبر ہمیں دی گئی۔
اس سے پہلے نواب خیر بخش مری کے دوسرے فرزند مہران مری نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کے انتقال کی تصدیق کی تھی اور دعویٰ کیا تھا کہ خاندان نے انھیں علاج کی خاطر بیرون ملک لے جانے کی کوشش کی لیکن حکومت کی جانب سے اجازت نہیں مل سکی۔
انھوں نے الزام عائد کیا تھا کہ نواب اکبر بگٹی کو بموں سے ہلاک کیا گیا جبکہ نواب مری کو وقت اور دواؤں کے ذریعے ہلاک کیا گیا، بعد میں موت کو طبعی اور عمر کا تقاضا قرار دیا جائے گا۔
واضح رہے کہ نواب خیر بخش مری نے عملی سیاسی سےکنارہ کشی اختیار کرلی تھی اور وہ میڈیا سے بھی بہت کم بات کرتے تھے۔ آخری بار انھیں میڈیا میں اس وقت دیکھا گیا تھا جب سابق وزیر اعظم بےنظیر بھٹو ان سے ان کے بیٹے بالاچ مری کی ہلاکت پر تعزیت کرنے گئی تھیں۔
نواب خیر بخش مری کے تین بیٹے گزین مری، حربیار مری اور مہران مری بیرون ملک رہتے ہیں جبکہ ایک بیٹا چنگیز مری مسلم لیگ ن بلوچستان کا سرگرم رہنما ہے جن کے بارے میں نواب خیر بحش مری کہہ چکے ہیں کہ وہ صرف ان کی املاک کا وارث ہے، سیاسی وارث نہیں۔
مارکس وادی نظریے کے پیروکار نواب مری نیشنل عوامی پارٹی بلوچستان کے صوبائی صدر تھے۔