کراچی ائیرپورٹ پر حملہ پاکستان کی حالیہ تاریخ کا سب سے بڑا حملہ ہے۔ سیکورٹی اور سیاسی رہنما یہ کہتے نہیں تھکتے کہ دہشت گرد اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہے مگر حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے پاکستان کی ساکھ بحیثیت ایک ایٹمی قوت خراب کردی۔ انہوں نے فضائی سروس کو مفلوج بنانے کی کوشش کی تھی اور وہ کسی حد تک اس میں کامیاب بھی رہے۔ خصوصاً ایسی صورت میں دنیا بھر سے اب پروازیں آسانی سے کراچی نہیں آئیں گی۔ لاہور ائیرپورٹ کی تعمیر کے بعد بین الاقوامی پروازیں لاہور ائیرپورٹ منتقل کرنے کی کامیاب کوششیں کی گئیں۔ اس کا مقصد صرف کراچی کی ساکھ بحیثیت بین الاقوامی گزرگاہ کے خراب کرنااور اس کی اہمیت کو کم کرنا تھا اورفضائی ٹریفک کو لاہور کی طرف منتقل کرنا تھا۔ اب طالبان اور ان کے آقاؤں نے بھی کراچی ائیرپورٹ کو نشانہ بنایا تاکہ دنیا بھر سے کراچی آنے والی فلائٹس کو کم سے کم کیا جاسکے یا بند کیا جاسکے کہ کراچی ائیرپورٹ سفر کے لئے محفوظ نہیں ہے۔ دہشت گرد اپنی مرضی اور منشاء کے مطابق ان پر کسی وقت بھی حملہ کرسکتے ہیں اور جہازوں کی آمدورفت میں رخنہ ڈال سکتے ہیں۔ اس لئے کہ کراچی ائیرپورٹ بین الاقوامی فضائی سفر میں اہمیت رکھتا ہے۔ کراچی کا نعم البدل ائیرپورٹ نواب شاہ ہے جہاں پر خاطر خواہ سہولیات نہیں ہیں۔ ہم نے ان کالموں میں یہ مشورہ دیا تھا کہ گوادر کو متبادل ائیرپورٹ بنایا جائے کیونکہ یہ گلف کے دہانے پر واقع ہے جہاں سے ایران، گلف کے ائیرپورٹس تک رسائی زیادہ آسان ہے بہ نسبت نواب شاہ کے۔ لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ گزشتہ دو دہائیوں سے گوادر ائیرپورٹ کی تعمیر کا کام شروع نہ ہوسکا اور آئندہ 20سالوں تک اس کے مکمل ہونے کے آثار نہیں ہیں ،چاہے دہشت گرد کراچی ائیرپورٹ پر مسلسل حملے کریں۔ دوسری جانب یہ قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ کراچی ائیرپورٹ پر حملے میں ممکنہ طور پر بھارت اور افغانستان کی انٹیلی جنس ایجنسی ملوث ہیں۔ کراچی ائیرپورٹ کی سیکورٹی اور اس کے حصار کو توڑنا کسی بڑی اور طاقتور ایجنسی کا کام ہوسکتا ہے۔ جاہل دہشت گرد اس طرح کے سیکورٹی حصار کو توڑنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ گمان ہے انتہائی تربیت یافتہ افراد نے اس سیکورٹی حصار کو توڑا ہے اور دہشت گردوں کو ’’صفائی‘‘ کے ساتھ کراچی ائیرپورٹ کے حدود میں داخل کیا ہے۔ اگر یہ سب درست ہے تو پاکستان پر ہر جانب سے حملے ہورہے ہیں۔ یہ ایک غیر اعلانیہ جنگ ہے جو پاکستان کی ریاست کے خلاف لڑی جارہی ہے۔ یہ ایک خوفناک لڑائی ہے۔ پہلا واقعہ تفتان کے سرحدی شہر میں ہوا جہاں پر 25شیعہ زائرین پر حملہ ہوا اور ان کو ہلاک کردیا گیا۔ 35کے قریب زخمی ہوئے۔ کراچی ائیرپورٹ پر تقریباً اسی وقت حملہ ہوا جہاں پر 38افراد ہلاک ہوئے۔ جہازوں اور تنصیبات کو نقصان پہنچا۔ شمالی وزیرستان اور لوئر کرم ایجنسی میں دو الگ الگ دہشت گردی کے واقعات ہوئے ان میں 13سے زائد اہلکار ہلاک ہوئے۔ ان تمام واقعات کا مقصد لوگوں کے عزم کو توڑنے کی کوششیں کرنا اور پاکستان کے لئے مشکلات پیداہے کیونکہ وہ ایک ایٹمی قوت ہے۔