|

وقتِ اشاعت :   June 11 – 2014

اسلام آباد: عسکریت پسند ذرائع نے بتایا ہے کہ اتوار کی پوری رات کراچی جناح ایئر پورٹ پر جاری حملے میں ازبک جنگجو ملوث تھے۔ بدھ کو طالبان سے جڑی مختلف ویب سائٹس پر جاری ایک بیان میں اسلامی تحریک ازبکستان (آئی این یو) نے حملے میں اپنے دس ساتھیوں کے ‘شہید’ ہونے کا دعوی کیا ۔ انگریزی زبان میں جاری بیان میں آئی این یو نے کہا ‘پیر کو آدھی رات شہادت کے خواہش مند اور خود کش جیکٹیں پہنے اسلامی تحریک ازبکستان کے دس بہادر کراچی انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے ایک انتہائی خصوصی حصے پر حملہ آور ہو گئے’۔ بیان میں برفانی پہاڑ کے پس منظر میں کالی پگڑیاں پہنے اور اسلحہ اٹھائے دس جنگجوؤں کی تصاویر بھی شامل ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا: یہ حملہ پاکستان فوج کے فائٹر طیاروں کی حالیہ راتوں میں بمباری کا بدلہ ہے۔ خیال رہے کہ پاکستانی طالبان کے مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد پہلے ہی تصدیق کر چکے ہیں کہ اس حملے میں ازبک جنگجو ملوث تھے تاہم انہوں نے حملہ آوروں کی تعداد نہیں بتائی تھی۔ شاہد اللہ نے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ ‘ ہاں، ٹی ٹی پی اور آئی ایم یو نے مل کرکراچی ایئر پورٹ پر حملہ کیا ‘۔ ‘غیر ملکی بھی ہمارے مسلمان بھائی ہیں اور ہم سب مسلمان مجاہد ہیں، لہذا میں یہ نہیں بتا سکتا کہ اس کارروائی میں کتنے ازبک اور کتنے پاکستانی ملوث تھے’۔ اسلام آباد میں ایک انٹیلیجنس افسر نے بتایا کہ کراچی میں موجود تفتیشی افسران نے بھی حملے میں ازبکوں کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا تھا۔ سیکورٹی تجزیہ نگار امتیاز گل کے مطابق آئی ایم یو کے جنگجو افغانستان میں امریکی حملے کے بعد پاکستان کے قبائلی علاقوں میں چلے آئے تھے۔ گل کا کہنا تھا کہ ازبک جنگجو کچھ عرصے سے پاکستانی طالبان کی حفاظت میں ہیں۔ یہ پناہ اور اپنی بقا کے لیے طالبان پر انحصار کرتے ہیں جو انہیں مختلف کارروائیوں میں استعمال کرتے ہیں۔