فٹبال ورلڈکپ 2014 کا افتتاحی میچ شروع ہونے میں چند ہی گھنٹے رہ گئے ہیں اور اس مقابلے میں ہوم گراؤنڈ پر اپنا پہلا میچ کھیلنے والی برازیل کا سامنا کروئیشیا سے ہے۔
4-2-3-1 کے فارمیشن سے کھیلنے والی برازیل کی کوچنگ آٹھ سال بعد پھر سے لوئس فلپ سکولاری کر رہے ہیں جنہوں نے آخری مرتبہ 2002 میں برازیل کو ورلڈکپ کا تحفہ دیا تھا۔
فٹبال میں کسی بھی ٹیم کی فارمیشن بہت اہم ہوتی ہے، فارمیشن کی اہمیت ایسی ہی ہے جس طرح کسی بھی جنگ میں ایک فوج کے سپاہیوں کی ہوتی ہے۔ سکولاری نے اس بار پوری ٹیم کو 22 سالہ نیمار کی پوزیشن کے گرد ترتیب دیا ہے۔
4-2-3-1 کی فارمیشن کا مطلب ہے کے برازیل کی پوری توجہ اٹیک پر ہوگی۔ فٹبال میں عموماً بہت کم ٹیمیں یہ فارمیشن استعمال کرتی ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ اس فارمیشن سے اٹیک کرنے کے بعد جب مخالف ٹیم کاؤنٹر اٹیک کرتی ہے تو دفاع کرنے والی ٹیم کے کھلاڑی گول سے دور ہونے کی وجہ سے اتنی پھرتی اور تیزی سے ان کو روک نہیں پاتے۔
لیکن پھر برازیل جیسی باصلاحیت ٹیم اور ان جیسے تیز کھلاڑی پوری دنیا میں کسی اور ٹیم کے پاس نہیں ہیں۔ برازیل کے اٹیک کی ذمہ داری 49 میچوں میں 31 گول کرنے والے نیمار پر ہے جن کا ساتھ دینے کے لیے ہم وطن ہلک اور فریڈ موجود ہوں گے۔ ان خطرناک اور برق رفتار تیزی والے کھلاڑیوں کا مقابلہ کروئیشیا کے مضبوط لیکن اس میچ میں قدرے کمزور دفاع سے ہوگا۔
کمزور اس لیے کہ ان کے ایک اہم دفاعی کھلاڑی دانیئل پرانچ کے زخمی ہونے کی وجہ سے اس میچ میں ان کی شرکت مشکوک ہے جس کے بعد دفاع کی ذمہ داری لوکا مودرچ اور ایوان راکیتچ پر ہوگی۔
کروئیشیا کے لشکر کی سربراہی ان کے کوچ نیکو کواچ کر رہے ہیں، لیکن نیکو کو نیمار کے مقابلے کے لیے اس میچ میں سٹار کھلاڑی اور سٹرائیکر ماریو مانجوکچ کا ساتھ حاصل نہیں ہے۔ اور اس خلا کو پُر کرنے کے لیے وہ اویتسا اولچ یا پھر انگلینڈ کے فٹبال کلب ہل سٹی سے کھیلنے والے نیکیتسا یلاوچ کو کھیلا سکتے ہیں تاہم دونوں کھلاڑیوں میں ماریو مانجوکچ جیسی پھرتی نہیں ہے۔
کروئیشیا اس میچ میں اٹیک اور دفاع دونوں لحاظ سے کمزور ہے اور برازیل اپنی پوری قوت سے میدان میں اتر رہی ہے۔ ان ساری باتوں کو مدنظر رکھیں تو برازیل اس میچ میں کروئیشیا سے کہیں ذیادہ مضبوط ہے۔
اس کے علاوہ ان کو اپنے ہی میدانوں میں کھیلنے کے ساتھ ساتھ پُرجوش مداحوں اور موسم سے ہم آہنگی کی وجہ سے بھی کروئیشیا پر برتری حاصل ہے۔
تاہم خیال رہے کہ کروئیشیا کا شمار ان چند ٹیموں میں ہوتا ہے جو کہ برازیل کے ساتھ نو سال پہلے کھیلے گئے میچ کو برابر کر چکی ہے۔
کروئیشیا کے مداحوں کی اپنی ٹیم سے وہی توقعات ہیں جو کہ سینیگال کے لوگوں کی تھیں اور انھوں نے 2002 ورلڈکپ کے افتتاحی میچ میں فرانس کو شکست دی تھی یا پھر کیمرون کے عوام کی، جن کی دعائیں اس وقت قبول ہوئیں جب ان کی ٹیم نے ارجنٹینا کو سنہ 1990 کے ورلڈکپ کے پہلے میچ میں ہرا کر اپ سیٹ کر دیا تھا۔