|

وقتِ اشاعت :   June 12 – 2014

تھائی لینڈ کے فوجی حکمرانوں نے نشریات کی قومی نگران ادارے کو حکم دیا ہے کہ فٹ بال کے عالمی مقابلے مفت دکھانے کو یقینی بنایا جائے۔ فوج کا کہنا ہے کہ یہ قدم ان کی حکومت کی طرف سے اپنے عوام کو ’خوش کرنے کی مہم‘ کا حصہ ہے جس کے تحت پہلے مفت حجامت اور موسیقی کا انتظام جیسے اقدامات کرانے کا اعلان کیا گیا تھا۔ تھائی لینڈ کے فوجی حکمرانوں نےگذشتہ ماہ منتخب حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ جما لیا تھا۔ منتخب حکومت کے دور میں بڑے پیمانے پر احتجاج کیا جاتا رہا ہے۔ فوجی بغاوت کے بعد سے بینکاک اور ملک کے بعض دیگر علاقوں میں کرفیو ہے۔ فوجی حکومت نے ممکنہ طور پر مخالفت کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا ہے اور سینکڑوں لوگوں کو حراست میں لے کر انتباہ کے بعد رہا کر دیا ہے۔ درین اثنا فوج مخالف رہنما سومبت بونگامنونگ پر فردِ جرم عائد کیی گئی ہے اور پولیس کے مطابق انھیں 14 سال کی قید ہو سکتی ہے۔
بغاوت کی مخالفت کو دبانے کے لیے فوجی حکومت نے جبر کے ساتھ لوگوں کو خوش کرنے کی مہم بھی شروع کیی ہوئی ہے۔ بینکاک میں بی بی سی کے نامہ نگار جوناتھن ہیڈ کا کہنا ہے کہ لوگوں کو عالمی فٹ بال کپ مفت دکھانے کو یقینی بنانا نام نہاد ’خوش کرنے کے مہم‘ کا حصہ ہے۔ ملک کی ایک نشریاتی کمپنی آر ایس براڈکاسٹر نے عالمی فٹ بال کپ کے میچوں کو دکھانے کے حقوق حاصل کیے ہیں جو صرف ایک تہائی میچ ناظرین کو مفت دکھانے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ ان تمام میچوں کو دیکھنے کے لیے ناظرین کو ڈی کوڈر خریدنا ہوگا جو اکثر تھائی شہریوں کی قوتِ خرید سے باہر ہے۔ اس لیے فوجی حکومت نے نشریات کی نگرانی کرنے والے قومی ادارے کو تمام میچوں کو مفت دکھانے کے لیے نشریاتی کمپنی سے سمجھوتہ کرنے کا حکم دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق آر ایس برڈاکاسٹر نے معاوضے کے طور پر دو کروڑ 15 لاکھ امریکی ڈالر کا مطالبہ کیا ہے۔ ہمارنے نامہ نگار کے مطابق لوگوں کے دل جیتنے کے لیے فوجی حکومت دل کھول کر خرچ کرنے کے لیے تیار دکھائی دیتی ہے۔ عوام کو ’خوش‘ کرنے کے لیے یہ اقدامات برطرف حکومت کی پالیسیوں کا حصہ تھے جن کے خلاف اکثر احتجاج ہوتا رہا۔