سلواڈور / نٹال / کوئیبا: فٹبال ورلڈ کپ میں جمعے کو ڈچ ٹیم کی نگاہیں ورلڈ چیمپئن اسپین سے انتقام لینے پر مرکوز ہوں گی۔
اسپین نے 2010 کے فائنل میں نیدرلینڈز کو1-0 سے شکست دیکر پہلی مرتبہ ورلڈ ٹرافی اپنے قبضے میں کی تھی، اس مقابلے میں رائٹ بیک پوزیشن پر الوارو آروبیلا کی جگہ چیلسی کے سیسار ایزپیلیکیوٹا سنبھالیں گے، سیس فیبریگاس میچ کی شروعات کرینگے جبکہ برازیلین نژاد اسٹرائیکر ڈیگو کوسٹا کو ہاف ٹائم کے بعد صلاحیتوں کے اظہار کا موقع میسر آئے گا،گروپ ’’بی ‘‘کا دوسرا مقابلہ جنوبی امریکن ڈارک ہارس چلی اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلا جائیگا ۔
گروپ ’ اے ‘ میں 1986 کی کوارٹر فائنلسٹ میکسیکو اور کیمرون کی ٹیمیں بھی ایک دوسرے کیخلا ف صف آرا ہونگی۔ تفصیلات کے مطابق 20ویں عالمی فٹبال کپ میں جمعے کوگروپ ’بی‘ کا افتتاحی مقابلہ دفاعی چیمپئن اسپین اور 2010 کی رنر اپ نیدرلینڈز کے درمیان ہونے جارہا ہے، دونوں ممالک کے درمیان اب تک 5 میچز میں سے چار میں اسپین فتحیاب رہا البتہ ڈچ ٹیم ایک مقابلہ برابر کرنے میں کامیاب ہوئی، اس طرح اعداد وشمار کو دیکھا جائے تو ڈچ ٹیم کیلیے اسپین کو زیر کرنا آسان دکھائی نہیں دیتا، ڈچ ٹیم کیخلاف اسپین نے اب تک 16 گول اسکور کیے جبکہ ان کیخلاف11 مرتبہ حریف پلیئرز نے گیند کو جال کی راہ دکھائی ہے۔
جوہانسبرگ کے فائنل میں اسپین کے ہاتھوں شکست کھانے والی ڈچ ٹیم کے پانچ پلیئرز کپتان روبن وان پیرسی، آرجین روبن، ویسلے سنائیجر، نیگل ڈی جونگ اور ڈرٹ کیوٹ اس مرتبہ بھی میدان میں اترینگے، اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ ڈچ ٹیم انتقام کا جذبہ لیکر میدان میں اتریگی، ڈچ پلیئر رون ویلار نے کہا کہ جوہانسبرگ میں ہم ورلڈ کپ ٹرافی کے بہت قریب تھے اور ہمارے لیے وہاں ٹائٹل جیتنے کا بڑا اچھا موقع تھا، یہ بات ہمیشہ ہمارے ذہنوں میں رہی ہے، اسی لیے اس میگا ایونٹ میں اسپین کیخلاف ہی آغاز کرنے کو ہم اپنے لیے بڑا چیلنج خیال کرتے ہیں، ویسلے سنائیجر اس مقابلے کی صورت اپنے بین الاقوامی میچز کی سنچری مکمل کرلیں گے۔
انھوں نے کہا کہ ورلڈ کپ فائنل کی شکست کا زخم ابھی بھی تازہ ہے، میں جب بھی اس بابت سوچتا ہوں افسردہ ہوجاتا ہوں، ڈچ کوچ لوئس وان گال اسپین کیخلاف 4-4-2 کی فارمیشن استعمال کرسکتے ہیں، جس کا عملی مظاہرہ انھوں نے ویلش کیخلاف وارم اپ میچ میں کیا تھا، دوسری جانب اسپینش کوچ ونسنٹ ڈیل بوسکیو کا کہنا ہے کہ ہم برازیل اعزاز کے دفاع کیلیے آئے ہیں، ان کی ٹیم میں یورو 2012 کا فائنل کھیلنے والی ٹیم میں صرف ایک تبدیلی متوقع ہے، رائٹ بیک پوزیشن پر الوارو آروبیلا کی جگہ چیلسی کے سیسار ایزپیلیکیوٹا سنبھالیں گے، سیس فیبریگاس میچ کی شروعات کرینگے جبکہ برازیلین نژاد اسٹرائیکر ڈیگو کوسٹا کو ہاف ٹائم کے بعد صلاحیتوں کے اظہار کا موقع میسر آئے گا، بوسکیو نے کہا کہ ہمیں ڈچ ٹیم کا سامنا کرنے پر کوئی خوف نہیں ہے، لیکن ہم ان کی عزت کرتے ہیں، وہ نہایت منظم سائیڈ ہے۔
مجھے یقین ہے کہ وہ ہمارے لیے مشکلات پیدا کرسکتے ہیں۔گروپ کے دوسرے مقابلے میں کیوئیبا کے مقام پرآسٹریلیا کا مقابلہ چلی سے ہوگا، اب تک ہونے والے تین باہمی مقابلوں میں جنوبی امریکن سائیڈ نے آسٹریلیا کو مات دی ہے، چلی نے6 گول داغے جبکہ آسٹریلوی ٹیم صرف ایک مرتبہ گیند کوجال تک پہنچاپائی ہے، اس مرتبہ آسٹریلوی اسکواڈ میں بیشتر پلیئرز نئے اور نوجوان ہیں، تجربہ کار ٹم چائل جنوبی امریکن حریف کیخلاف پہلی فتح کی امید رکھے ہوئے ہیں، انھوں نے کہا کہ میں نے 2006 میں جاپان کیخلاف ورلڈ کپ مقابلے میں 2 گول اسکورکیے تھے، نئے کوچ اینگے پوسٹ کوگلیو کی زیرنگرانی آسٹریلوی ٹیم میں انقلابی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
چائل پرانی ٹیم کا واحد نمائندہ ہیں، انھوں نے مزید کہا کہ اس مرتبہ ہمارا یقین بلندیوں پر ہے اور ہمارا معیار بھی بہت زیادہ اچھا ہے۔گروپ ’ اے ‘ میں شامل میکسیکو کی ٹیم کیمرون کیخلاف اپنی مہم کا آغاز کریگی، نٹال میں شیڈول اس مقابلے کو میکسیکن ٹیم اپنے لیے اہم خیال کرتی ہے، وہ اس سے قبل کیمرون سے اولین مقابلے میں بھی فاتح رہی ہے، میکسیکن ٹیم نے 1986 میں بطور میزبان ورلڈ کپ کوارٹر فائنل تک رسائی حاصل کی تھی، تاہم اب وہ تقریباً 30 برس بعد اسی کارکردگی کو دہرانے کا عزم رکھتی ہے، میگوئل ہریرا کی زیر کوچنگ میکسیکن ٹیم نئے عزم اور ولولے کے ساتھ برازیل پہنچی ہے، انھیں فوٹوگرافر کو دھکیلنے پر 1994 کے ورلڈ کپ سے ڈراپ کردیا گیا تھا۔
میکسیکن ٹیم اپنے گزشتہ پانچ ورلڈ کپ میں صرف پہلے راؤنڈ کی مہمان ثابت ہوئی ہے، ناقدین برازیل ورلڈ کپ میں اس کی شمولیت کو بھی خوش قسمتی سے تعبیر کرتے ہیں، خطے کی کوالیفائنگ مہم میں ناکامی کے باوجود اسے پلے آف میں ایشیا اوشیانا چیمپئن نیوزی لینڈ کو مات دینے پر میگاایونٹ میں شرکت کا پروانہ مل پایا تھا، سینٹرل امریکن ملک نے ان مقابلوں میں ایگریگیٹ پر 9-3 سے فتح پائی تھی، دوسری جانب کیمرون نے برازیل آنے سے قبل بھی بونس کے معاملے پر ملکی فیڈریشن سے مذاکرات کیے ، اسی وجہ سے ان کی برازیل آمد میں ایک دن کی تاخیر بھی ہوئی ، 2010 کے ورلڈ کپ میں کیمرون کی ٹیم کوئی بھی میچ نہیں جیت پائی تھی۔