نیوز چینل پر عمومی تنقید یہ کی جاتی ہے کہ ان کا زمینی حقائق سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ اپنی طرف سے اوٹ پٹانگ باتیں کرتے ہیں اور لوگوں کی دل آزاری میں ملوث ہیں۔ ان میں خواتین اینکرز پرسن سب سے زیادہ پیش پیش ہیں۔ ان خواتین/لڑکیوں کا تعلق بڑے یا متوسط گھرانوں سے ہے۔ ان کا سماج سے متعلق اپنا نکتہ نظر ہے جو عام آدمی کے خیالات سے متصادم ہیں۔ کراچی ائیرپورٹ پر حملے کے دوران نیوز چینلز نے اپنی بھرپور غیر ذمہ داری کا ثبوت دیا کہ وہ پاکستانی سماج کا حصہ نہیں، ان کے مالکان صرف اربوں روپے کمانے کے چکر میں ہیں اور ان کا ملک کی مجموعی صورت حال سے کوئی تعلق نہیں ۔وہ سب اپنی ریٹنگ بڑھانے کے چکر میں تھے۔ کراچی ائیرپورٹ پر حملے کے دوسرے روزکچھ مسلح افراد نے اے ایس ایف کے ایک کیمپ پر گولیاں چلائیں۔ بظاہر ان کا مقصد لوگوں کو ہراساں کرنا تھا وہ چند گولیاں چلاکر گاڑی میں فرار ہوگئے۔ اس پر تمام نیوز چینلز نے آسمان سر پر اٹھالیا کہ کراچی ائیرپورٹ بند کردیا گیا اور تمام مسلح دستوں کو طلب کیا گیا ۔غلام قادر تھیبو ایڈیشنل آئی جی سندھ نے تصدیق کی کہ یہ حملہ نہیں تھا اور نہ ہی ائیرپورٹ کو بند کیا گیا تھا۔ ساری باتیں جھوٹی اور من گھڑت تھیں اور نیوز چینلز نے غیر ضروری طور پر لوگوں کو پریشان کیا۔ اس کے بعد کے پروگرام میں خواتین اینکرز نے چوکے اور چھکے مارے اور پروپیگنڈے کا رخ سیکورٹی کی صورت حال سے ہٹاکر کچھی آبادیوں پر برس پڑے۔ پہلوان گوٹھ اور بھٹائی نگر کے خلاف زہر اگلنا شروع کردیا۔ انہوں نے یہ تاثر دیا کہ پاکستان بھر کے دہشت گرد پہلوان گوٹھ اور بھٹائی نگر میں رہتے ہیں ان کو تباہ و برباد کرنے کے بعد ہی ائیرپورٹ کی سیکورٹی ممکن ہے۔ ظاہر ہے کہ پہلوان گوٹھ اور بھٹائی نگر میں صرف اور صرف غریب اور مقامی لوگ رہتے ہیں بلکہ یہ کراچی ائیرپورٹ کی تعمیر سے قبل یہاں رہتے تھے۔ اس بات کا کسی نے بھی تذکرہ نہیں کیا کہ وہ کراچی کی قدیم آبادی ہے۔ یہ بڑا ظلم ہے کہ کوئی اہلکار یہ سازش کرے کہ پہلوان گوٹھ اور بھٹائی نگر کو تباہ کیا جائے اور اس علاقے کو ائیرپورٹ کے حدود میں شامل کیا جائے۔ خواتین اینکر پرسن مسلسل آدھے گھنٹے تک مقامی آبادی اور غریبوں کے خلاف نفرت پھیلاتے رہے۔ بلوچ اور سندھی اپنی سرزمین پر رہتے ہیں۔ بلوچ اور سندھی آبادی اپنے وطن کا دفاع کررہی ہے اور اپنی سرزمین پر رہ رہے ہیں۔ سیکورٹی حکام کا کام ہے کہ ائیرپورٹ کی سیکورٹی کو بہتر بنائے۔ تنخواہ سیکورٹی حکام لیتے ہیں اور یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی ڈیوٹی ادا کریں اور دہشت گردی کا مقابلہ کریں نہ کہ پہلوان گوٹھ اور بھٹائی نگر کے رہائشیوں کو اپنے گھروں سے جبری طور پر بے دخل کریں کہ وہ کچھی آبادی کے مکین ہیں۔ ویسے پورا سندھ اور پورا بلوچستان کچھی آبادی، پسماندہ ہے۔ ساری دولت باہر سے آنے والے لوگ اور پنجابی لوٹ کر لے گئے۔