|

وقتِ اشاعت :   June 16 – 2014

کراچی: وفاقی بجٹ 2014-15 میں اعلان کردہ آئی ایم ای آئی رجسٹریشن لیوی کا نفاذ ’’دردسر‘‘ بن گیا ہے۔ وفاقی بجٹ میں یکم جولائی سے ہر نئے موبائل فون سیٹ کے آئی ایم ای آئی رجسٹریشن پر 250 روپے کا ٹیکس عائد کیا گیا ہے، یہ ٹیکس موبائل فون کمپنیوں کے ذریعے وصول کیا جائے گا۔ وفاقی حکومت نے آئی ایم ای آئی لیوی موبائل فون سیٹ میں لگنے والی پہلی سم کے ذریعے وصول کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ موبائل فون کمپنیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ یکم جولائی کے بعد آئی ایم ای آئی رجسٹریشن کے بغیر چلنے والے موبائل فون سیٹ لاک کردیے جائیں۔ٹیلی کام انڈسٹری کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے آئی ایم ای آئی رجسٹریشن لیوی کی وصولی کے لیے طریقہ کار کا اعلان نہیں کیا، ابتدائی طور پر دی جانے والی ہدایات پر عمل کرنے کی صورت میں ایک جیسے آئی ایم ای آئی نمبر کے حامل لاکھوں فون بیک وقت بند ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ غیرمعروف برانڈز کے حامل سستے موبائل فون پر ایک ہی آئی ایم ای آئی نمبر درج ہے، رجسٹریشن نہ ہونے کی صورت میں بند کیے جانے پر یہ تمام فونز بیک وقت بند ہو سکتے ہیں۔ دوسری جانب ایک جیسے نمبر کے حامل لاکھوں موبائل فونز میں سے کسی ایک فون کی رجسٹریشن کی صورت میں اسی نمبر کے حامل باقی تمام لاکھوں فون بھی رجسٹرڈ ظاہر ہوں گے جس سے لیوی کے نفاذ کے ذریعے موبائل فون کے غلط استعمال کی روک تھام اور ریونیو بڑھانے کے مقاصد پورے نہیں ہوسکیں گے، اسی طرح بیرون ملک سے پاکستان آنے والے افراد کو بھی مشکلات کا سامنا ہوگا، بیرون ملک سے آنے والے افراد کے سیٹ نیٹ ورک پر ظاہر ہونے پر رجسٹریشن نہ ہونے کی صورت میں بلاک کیے جانے سے غیرملکیوں اور تعطیلات کے لیے وطن آنے والے پاکستانیوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہوگا، موبائل فون کمپنیوں کی جانب سے اس ضمن میں تکنیکی تحفظات حکومت کے سامنے پیش کیے جاچکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن نے انڈسٹری کا موقف حکومت کے سامنے پیش کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ انڈسٹری کا کہنا ہے کہ اس لیوی کی موبائل فون کی سم کے ذریعے وصولی کے لیے تمام موبائل فون کمپنیوں کو مل کر ایک اجتماعی ڈیٹا بیس تیار کرنا ہو گا جس کی تیاری میں کافی وقت اور سرمایہ لگے گا، ڈیٹا بیس کی تیاری کے باوجود نئے موبائل فون سیٹ میں لگنے والی پہلی سم کے ذریعے 250روپے کی وصولی ایک مسئلہ بنی رہے گی، موبائل فون کمپنیوں کے لیے پیشگی اس بات کا پتا لگانا ناممکن ہے کہ سم جس موبائل فون میں لگائی جارہی ہے وہ نیا ہے یا استعمال شدہ، سم کی قیمت بڑھانے کی صورت میں صارفین کو مشکلات کا سامنا ہوگا اور سم کی قیمت یکمشت 250روپے بڑھنے سے نئے کنکشنز کی فروخت متاثر ہوگی۔ بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ آئی ایم ای آئی رجسٹریشن لیوی امپورٹ کی سطح پر وصول کی جائے تاہم موبائل فون فروخت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ امپورٹ کی سطح پر 250روپے اضافے کا اثر ریٹیل تک پہنچ کر 500روپے تک بڑھ جائے گا کیونکہ امپورٹ کے بعد ڈسٹری بیوشن، ہول سیل اور ریٹیل کی سطح تک بتدریج قیمتوں پر اثر آئے گا، نتیجے میں نئے فونز کی قیمت بھی بڑھ جائے گی۔ ٹیلی کام ماہرین کا کہنا ہے کہ امپورٹ ڈیوٹی اور فکس ٹیکس عائد ہونے کے باوجود ہر نئے سیٹ پر 250 روپے کے آئی ایم ای آئی رجسٹریشن لیوی کے نفاذ سے ملک میں نیکسٹ جنریشن ٹیکنالوجی کے پھیلائو میں مشکلات کا سامنا ہوگا، تھری جی کی خدمات سے استفادہ کے لیے اسمارٹ فون کا ہونا لازمی ہے اور نئی ٹیکنالوجی کی آمد کے بعد سے اسمارٹ فونز کی فروخت میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے جس سے حکومت کو فکس ڈیوٹی اور ٹیکس کی مد میں پہلے ہی اضافی آمدنی حاصل ہورہی ہے، نئے ٹیکس کے نفاذ سے اسمارٹ فونز مہنگے ہوں گے جس سے تھری جی سروس کے پھیلائو کی رفتار کم ہوگی۔