|

وقتِ اشاعت :   June 18 – 2014

جنیوا: بلو چ قوم دوست رہنما حیربیار مری نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ نواب خیربخش مری جو مری قبائل کا سردار تھا وہ ایک قومی رہبر و رہنما تھے جنہوں نے سرداری میں بھی قومی مفادات کے تحفظ اور بلوچ قومی آزادی کی جدوجہد کو آگے لے جانے کے لیے کیا نواب خیربخش مری نے اپنی پوری زندگی بلو چ قوم اور مری قبائل کو قومی آزادی کا درس دیتا رہا جس کی وجہ سے مری قبائل نے بلوچستان کی جدوجہد آزادی میں باقی بلوچ قبائل کے ساتھ مل کرایک نمایاں کردار ادا کیا او ر آج بھی اسی ڈگر پرچل ر ہے ہیں حیربیار مری نے کہا کہ نواب خیربخش مری ہمیشہ روایتی سرداری نظام کے خلاف تھا اور اپنی پوری زندگی میں ایک قبائلی سردار کے بجائے قوم کے ایک رہشون کی حیثیت سے جدوجہد کیا اور قوم کی آزاد ی کی خاطر قید و بند اور صعوبتیں برداشت کیے اور قومی مفادات کے تحفظ کو اپنا اولین فریضہ اور قومی آزادی کو اپنا نصب العین بنایا ویسے بھی قومی آزادی کی جدوجہد کی بدولت بلوچ قوم میں اتنا شعور و آگہی آیاجس نے تمام روایتی نظام کو جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ڈھالا ہے اور بیرونی قابض قوتوں نے بلوچستان میں بلوچ قومی وسائل کو ہتھیانے کے لیے جو بھی نظام بشمول نوابی نظام متعارف کیے جس نے بلوچ قوم کو قبیلوں اور چھوٹے چھوٹے گروہوں میں تقسیم کیا اب بلوچ قومی آزادی کی جدوجہد کی و جہ سے بلوچ قوم انفرادیت اور گروہیت سے نکل کر اجتماعیت کی جانب گامزن ہورہے ہیں اور وقت کا بھی یہی تقاضا ہے کہ ہم قابضین کی مسلط کردہ نظام کو مضبوط بنانے کے بجائے قومی سوچ کو وسعت دیں اور روایتی سرداری نظام سے ہٹ کر دنیا کے تمام ترقی یافتہ اقوام کی طرح صرف رسمی اور علامتی سمبل کو برقرار رکھیں دنیا کے ترقی یافتہ اقوام نے اپنے رسم و روج کو برقرار رکھا ہے لیکن ان کے پاس سیاسی اور منصفی اختیارات نہیں ہیں جدید دور کے مطابق قومی فیصلے روایتی اور موروثی لوگوں کے بجائے سیاسی اور قوم کے چنے ہوئے لوگوں کے پاس ہوتا ہے جو ہمیشہ تبدیل ہوتے رہتے ہیں اور قوم کے سامنے اپنے ہر عمل کا جوابدہ بھی ہوتے ہیں حیربیار مری نے کہا کہ نواب خیربخش مری کی وفات کے بعدچند لوگ جنگیز مری کی دستاربندی کی تیاری کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں ہم نے انہیں میرے بھائی حنزہ کے ذریعے پیغام بھیجا ہے کہ نہ ہم اس رسم کے خلاف ہیں اور نہ ہی آپ کے سردار ہونے کے خلاف ہیں لیکن بلوچ قومی جدوجہدکا اس وقت یہی تقاضا ہے کہ آپ ایک روایتی اور ریاستی مفادات کو تحفظ دینے والے سردار کے بجائے بلوچ قومی مفادات کا تحفظ کریں جس کے لیے آپ کو اپنے سیاسی اور بڑے قبائلی فیصلے کرنے کے اختیارات بلوچ قومی مفادات کی تحفظ کرنے والے بلوچ قومی جہد کاروں کو سرینڈر کرنے پڑینگے لیکن وہ ابھی سے طاقت کے نشے میں نیوکاہان میں نواب خیربخش مری کے لیے فاتحہ میں بیٹھے مری بلوچوں کو فاتحہ سے اٹھانے اور فاتحہ کو ختم کرنے کے لیے لوگوں کو بھیج کر دھمکی دے رہے ہیں ہم ان پر واضع کردینا چاہتے ہیں کہ نیوکاہان میں نواب مری کے لیے فاتحہ 25 تاریخ تک جاری رہیگا اور اس کے بعد نواب مری کی ایصال ثواب کے لیے قرآن خوانی اور خیرات کی جائیگی۔ جس طرح بلوچ قوم نے نواب مری کے تدفین کے وقت یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلوچ قومی رہبر کی جسد خاکی کو نیوکاہان میں بلوچ قومی اعزاز کے ساتھ آسودہ خاک کیا اس وقت بھی ہم بلوچ قوم سے یہی امید رکھتے ہیں کہ وہ اپنے قومی رہبر کے لیے فاتحہ میں بیٹھے ان لوگوں کا ساتھ دیں گے جنہیں جنگیز مری ڈرانے دھمکانے اور زور زبردستی فاتحہ سے اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے ہمیں نواب مری نے بھی یہ سبق دیا کہ ظلم کے خلاف نہ کبھی جھکنا اور نہ ہی قومی مفادات پر دشمنسے سمجھوتہ کرنا اگر آج ہم جنگیز کے دھمکانے سے مرعوب ہوکر فاتحہ سے اٹھ گئے تو پھر ہمیں تاریخ کبھی معاف نہیں کریگا کہ نواب مری کے دنیا سے چلے جانے کے بعد ہم ان کی اس فکر اور سوچ کا تحفظ نہ کرسکے جس نے بلوچ قوم کو ظلم و زوراکی کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی تلقین کی حیربیار مری نے کہا کہ جنگیز نہ صرف اس فاتحہ کو اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے بلکہ وہ اس آزادی کی سوچ اور فکر کو ختم کرنے کے درپے ہے جس کے لے ہزاروں بلوچ نوجوانوں نے اپنی جانیں قربان کیں اور کر رہے ہیں ۔