کوئٹہ: بلوچستان حکومت نے 2 کھرب 15 ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش کردیا جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔
اسپیکر میر جان محمد جمالی کی زیرصدارت بلوچستان اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں مشیر خزانہ میر خالد لانگو نے مالی سال 15-2014 کے لئے بجٹ پیش کیا۔ 2 کھرب 15 ارب روپے کے مجموعی بجٹ میں امن و امان کے قیام کے لئے مختص کردہ رقم میں 27 فیصد اضافہ کیا گیا جبکہ ترقیاتی اسکیموں کے لئے 50 ارب 72 کروڑ، زراعت کے شعبے کے لئے 6 ارب 35 کروڑ، لائیو اسٹاک کے لئے 2 ارب 56 کروڑ، گوادر سے لسبیلہ تک سڑکوں کی تعمیر کے لئے 3 ارب، اور معدنیات کے شعبے کے لئے بجٹ میں ایک ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
مالی سال 15-2014 کے لئے صوبے بھر میں کیڈٹ کالج کے قیام کے لئے بجٹ میں 4 ارب روپے رکھے گئے جبکہ5 ارب روپے سے انڈومنٹ فنڈ کمپنی قائم کی جائے گی جو بلوچ طلبا کو وظائف دے گی، اسی طرح تعلیمی اداروں میں بہتری کے لئے 5 ارب روپے رکھے گئے ہیں جس سے صوبے بھر میں 14 نئے کالجز قائم کئے جائیں گے جبکہ تربت اور لورالائی میں نئی یونیورسٹیاں قائم ہوں گی، مشیر خزانہ نے اعلان کیا کہ صوبے بھر کے 300 پرائمری اسکولوں کو مڈل اور200 مڈل اسکولوں کو ہائی کا درجہ دیا جائے گا۔
بلوچستان حکومت نے آئندہ بجٹ میں اسپتالوں میں آلات کی فراہمی کے لئے ایک ارب روپے مختص کئے ہیں جبکہ صوبے بھر میں 1.24 ارب روپے سے مفت ادویات کی تقسیم کی جائی گی جبکہ یرقان کے علاج کے لئے مزید 2 سینٹر قائم کرنے کی تجویز ہے۔ فائر بریگیڈ کے لئے آگ بجھانے والے آلات کی خریداری کے لئے بجٹ میں 90 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں، کوئٹہ میں نئے پارکس بنانے کے لئے 2 ارب روپے مختص کئے گئے جبکہ صوبے میں 5 نئے ٹراما سینٹرز بھی قائم کرنے کی تجویز ہے۔
مشیر خزانہ نے بجٹ تقریر کے دوران کہا کہ انسداد دہشت گردی کی فورس کو مزید موثر بنانے کے لیے اے ٹی ایف کالج نے کام شروع کردیاہے،دہشت گردی اور دیگر جرائم کے خاتمے کے لیے انٹیلی جنس اہلکاروں کو بھرتی کیاجائےگا اور صوبے میں سرمایہ کاروں کو سازگار ماحول فراہم کرنے کے لئے کوشاں ہیں اور بیرونی سرمایہ کاری کے لئے سرمایہ کاری بورڈ تشکیل دیا جائے گا۔