اسلام آباد: دارالحکومت اسلام آباد کے مضافات میں ایک مزار پر جمعہ کی رات ہونے والے بم دھماکے کی مختلف زاویوں سے تفتیش کی جارہی ہے۔
خیال رہے کہ جمعہ کی رات ہونے والے اس دھماکے کا ایک زخمی گزشتہ روز ایک مقامی ہسپتال میں چل بسہ تھا۔
اب تک کی تفتیش میں کوئی ایسا ٹھوس ثبوت حاصل نہیں ہوسکا ہے جس سے یہ پتا لگایا جاسکے کہ آیا اس بم دھماکے کے پیچھے کیا مقصد تھا۔
تفتیشی افسر کا کہنا ہے کہ اس واقعہ کی تفتیش کا انحصار اب تک واضح اور ٹھوس ثبوت پر ہے۔
جمعہ کی رات اسلام آباد کے مضافات واقع پنڈرویاں میں ننگے شاہ بادشاہ کے دربار پر بم دھماکا ہوا تھا۔ جس وقت یہ دھماکہ ہوا وہاں سالانہ تین روزہ عرس اور میلہ جاری تھا۔
حکام کے مطابق دھماکہ خیز مواد مزار کے احاطے میں نصب کیا گیا تھا۔
اس واقعہ کی تفتیش کرنے والے افسر کا کہنا تھا کہ دہشت گرد اس عرس کے پہلے روز اس طرح کا بم دھماکہ کرسکتے تھے، کیونکہ اس روز وہاں لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔
حکام کا کہنا ہے کہ عرص کے دوران صرف مردوں کی درگاہ کے احاطے میں داخل ہونے سے قبل تلاشی کی جارہی تھی، جبکہ درگاہ کے دیگر دو داخلی راستوں کو سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے بند کردیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ تلاشی کے دوران کسی قسم کا ایسا آلہ بھی موجود نہیں تھا جس کی مدد سے دھماکہ خیز مواد کی موجودگی کا پتا لگایا جاسکے۔
تفتیشی حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس بات کے بھی امکانات موجود ہیں کہ دھماکہ خیز مواد کو اڑانے کے لیے مزار کے اندر سے ہی کسی نے اس کو آپریٹ کیا ہو۔
تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ شدت پسند اتنی بڑی مقدار میں دھماکہ خیز مواد بہت آسانی سے ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جاسکتے ہیں، تاہم اس واقعہ میں دہشت گردی کے شبے کو مسترد نہیں کیا جاسکتا۔
حکام کا کہنا ہے کہ ماضی میں اس علاقے سے خفیہ معلومات کی بنیاد پر ایک بڑی تعداد میں مشتبہ افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس علاقے میں یہ واقعہ ہوا یہاں پر دہشت گردوں کی موجودگی کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک کسی قسم کی خفیہ معلومات کو جمع نہیں کیا گیا ہے۔
سینیئرسپرنٹنڈنٹ آف پولیس محمدعلی نیکوکرہ سے جب اس سلسلہ میں رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس واقعہ کی ہر زاویے سے تفتیش کی جارہی ہے کہ آیا یہ ایک دہشت گردی کا واقعہ ہے یا یہ کسی دشمنی کا نتیجہ تھا۔
تفتیش کاروں نے بتایا ہے کہ مزار کی نگرانی کرنے والے لوگوں اور مقامی رہائشیوں کے درمیان ایک زمینی تنازعہ بھی ہے۔
اس سلسلہ میں مزار کے نگرانوں اور ان کے راشتہ داروں کے خلاف بہت سے مقامات بھی درج ہوچکے ہیں جو اسلام آباد اور صوبہ پنجاب کے دیگرعلاقوں میں زمین کے تنازعہ سے متعلق ہیں۔
خیال رہے کہ سن 2011ء میں مزار کے موجودہ نگران کے بڑے بھائی کو مویشیوں کی چوری کے الزام کے تحت وہاڑی کی پولیس نے حراست میں لیا تھا۔