امریکہ کے وزیرِ خارجہ جان کیری عراق کے شمال میں واقع اربیل شہر پہنچ گئے ہیں جہاں وہ کرد رہنماؤں سے بات چیت کریں گے، جبکہ اس دوران ملک میں سنی شدت پسندوں کی کارروائیاں جاری ہیں۔
اس سے ایک دن پہلے جان کیری نے عراقی دارالحکومت بغداد کے دورے کے دوران ملک کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کی تھیں۔
پیر کی شام امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے بغداد میں اہم سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتوں کے بعد عراق کے لیے ’مسلسل اور پائیدار‘ حمایت کا وعدہ کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ سنّی شدت پسندوں کے حملے عراق کی سالمیت کے لیے خطرہ ہیں اور آئندہ چند روز اور ہفتے انتہائی اہم ہیں۔
انھوں نے کہا تھا کہ عراق کے وزیرِ اعظم نوری المالکی اور دیگر رہنماؤں نے اس مہینے کے اختتام تک ایسی متحدہ حکومت بنانے کا عزم کیا ہے جس میں سب شامل ہوں۔
عراق میں سنّی شدت پسندوں نے بغداد کے شمال میں بیجی کے قریب ملک کی مرکزی تیل کی ریفائنری پر قبضہ کر لیا ہے۔ یہ ریفائنری عراق سے نکالے جانے والے تیل کا ایک تہائی حصہ فراہم کرتی تھی۔ شدت پسندوں کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ریفائنری مقامی قبائل کے حوالے کر دی جائے گی۔
عراق میں شدت پسند شمالی اور مغربی حصوں میں اپنا کنٹرول بڑھا رہے ہیں بغداد کے شمال میں متعدد قصبے ان کے قبضے میں ہیں۔
شدت پسند ملک کے لیے حدیثہ کے قریب ایک اہم ڈیم کی جانب پیش قدمی کر رہے ہیں۔ شدت پسند تنظیم دولت اسلامی عراق و شام (داعش) کی جانب سے عراق کی مغربی سرحد پر اردن اور شام کی سرحدی چوکیوں پر قبضے کے بعد اس سرحد پر حکومت کی عمل داری بظاہر ختم ہو گئی ہے۔
حدیثہ کے قریب ڈیم کو نقصان پہنچنے کی صورت میں ملک بھر میں بجلی کی رسد بری طرح متاثر ہو سکتی ہے۔ بھاری ہتھیاروں سے لیس عراقی فوج کے دستے اس ڈیم کی حفاظت پر معمور ہیں۔ قصبے کے رہائشیوں نے بی بی سی کو بتایا کہ شدت پسندوں نے علاقے کو گھیرے میں لے رکھا ہے تاہم ابھی تک وہ قصبے میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔
بغداد میں بی بی سی کے جان سمسپن نے بتایا کہ امریکہ کو داعش سے درپیش خطرے کا پہلے سے پتہ تھا مگر اس نے صرف دو ہفتے قبل ان کی کارروائیوں کی فضائی نگرانی کا کام شروع کیا ہے۔
پیر کو عراقی وزیراعظم اور امریکی وزیرِ خارجہ کی ملاقات ہوئی۔ اس کے علاوہ وزیرِ خارجہ نے اہم شیعہ اور سنّی رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ عراق کو داعش کا بہتر انداز میں مقابلہ کرنے کے لیے مدد کرے گا۔ انھوں نے کہا کہ امریکی مدد ایک ایسے انداز میں دی جائے گی جو کہ عراق کی خود مختاری کا احترام کرے۔
انھوں نے کہا تھا کہ عراقی لیڈر ایک فیصلہ کن گھڑی سے گزر رہے ہیں۔