ورلڈ کپ کے ناک آؤٹ مرحلے کے تیسرے دن پہلے میچ میں جرمنی اور الجزائر جبکہ دوسرے میں فرانس اور نائجیریا مدِمقابل ہوں گے۔
فرانس گروپ مرحلے میں سات پوائنٹس کے ساتھ سرِفہرست آیا تھا اور اس نے پہلے دو میچوں میں پانچ گول کیے لیکن آخری گروپ میچ میں وہ ایکواڈور کے خلاف کوئی گول نہیں کر سکا تھا۔
گروپ مرحلے کی کارکردگی سے پراعتماد فرانس کی ٹیم کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ ٹیم میں دبے لفظوں میں یہ باتیں ہو رہی ہیں کہ شاید وہ ورلڈ کپ جیت سکتے ہیں، لیکن مِڈفیلڈر یوہان کبائی نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’اعتماد جب تکبر بن جائے تو مسائل شروع ہو جاتے ہیں۔‘
یوہان کبائی ایک میچ کی پابندی کی وجہ سے آخری گروپ میچ نہیں کھیل سکے تھے لیکن وہ ناک آؤٹ مرحلے کے اہم میچ کے لیے ٹیم میں شامل ہوں گے۔
تاریخ اٹھا کر دیکھیں تو گروپ مرحلے سے آگے پہنچنے کے بعد آخری پانچ ورلڈ کپ مقابلوں میں فرانس سیمی فائنل تک پہنچا ہے۔
کریم بینزیما نے فرانس کے لیے آخری نو میچوں میں نو گول کیے ہیں اور اس ورلڈ کپ کے تین میچوں میں اب تک تین گول کیے ہیں۔
دوسری جانب نائیجیریا کی ٹیم سنہ 1998 کے بعد پہلی مرتبہ غیر متوقع طور پر ناک آوٹ مرحلے میں پہنچی ہے۔ نائجیریا کی ٹیم کا ورلڈ کپ کی تیاریوں کے دوران انتظامیہ سے بونس پر تنازع تھا جس کی وجہ سے ملک کے صدر گڈلک جوناتھن نے ذاتی طور پر کھلاڑیوں کو پیسے ملنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔
ان دونوں ٹیموں کے درمیان آخری اور ایک ہی مرتبہ سنہ 2009 میں ایک دوستانہ میچ ہوا تھا جو نائیجیریا نے 1 – 0 سے جیت لیا تھا۔
پیر کو دوسرا میچ جرمنی اور الجزائر کی ٹیموں کے درمیان ہوگا۔
الجزائر نے اس سے پہلے جرمنی کے خلاف کھیلے جانے والے دونوں میچ جیتے ہیں۔سنہ 1964 میں نئے سال کے موقعے پر ہونے والے دوستانہ میچ میں جرمنی 2 – 0 سے ہار گیا تھا جبکہ سنہ 1982 کے ورلڈ کپ میں الجزائر نے جرمنی کو گروپ مرحلے میں 2 – 1 سے شکست دی تھی۔ یہ فٹبال ورلڈ کپ کی تاریخ میں پہلا موقع تھا جب کسی افریقی ملک نے کسی یورپی ملک کو ہرایا ہو۔
32 برس قبل اس میچ میں جیتنے کے باوجود الجزائر ناک آؤٹ مرحلے میں نہیں پہنچ سکا تھا کیوں کا ان کے آگے بڑھنے کا انحصار اگلے دن ہونے والے مغربی جرمنی اور آسٹریا کے میچ کے نتیجے پر تھا۔
جرمنی نے آسٹریا کو 1 – 0 سے ہرایا تھا جس پر الجزائر نے اسے اپنے خلاف سازش قرار دیا تھا۔