اسلام آباد: سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کے دوران وزارت قانون کے مشیر نے ججز کو کام سے روکنے کے 19 اصل نوٹی فکیشن اور پرویز مشرف کی تقریر کی اصل ٹیپ بطور شہادت پیش کردی۔
جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری مقدمے کی سماعت کی۔ دوران سماعت استغاثہ کی جانب سے 3 گواہوں کو پیش کیا گیا جبکہ وزارت قانون کے مشیر نے ججز کو کام سے روکنے کے 19 اصل نوٹی فکیشن عدالت میں پیش کئے اور سابق صدر کی جانب سے کی گئی تقریر کی اصل ٹیپ بھی بطور شہادت پیش کی گئی۔
اس موقع پر سابق صدر کے وکیل نے استغاثہ کی جانب سے پیش کئے گئے گواہ تاج حیدر پر جرح کرتے ہوئے سوال کیا کہ آپ نے تمام دستاویزات غیر قانونی طور پر ایف آئی اے حکام کے حوالے کیوں کیں جس پر گواہ تاج حیدر کا کہنا تھا کہ یہ بات غلط ہے کہ ایف آئی اے کو غیر قانونی طورپر دستاویزات فراہم کی گئی جس پر وکیل صفائی نے کہا کہ ایف آئی اے کے ڈائریکٹر خالد رسول کا انکوائری سے کوئی تعلق نہیں تھا پھر بھی ان کی رہنمائی کیوں لی گئی جس پر تاج حیدر نے کہا کہ ان کے علم میں نہیں ہے کہ ان کا تعلق کیس سے تھا یا نہیں۔
سابق صدر کے وکیل نے تاج حیدر اور سرکاری ٹی وی کے پروڈیوسر طالب حیدر پر جرح مکمل کرلی جس کے بعد عدالت نے سماعت کل تک کے لئے ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کو 3 نومبر 2007 کو ایمرجنسی لگانے کے الزام میں غداری کے مقدمے کا سامنا ہے جبکہ خصوصی عدالت جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں مقدمے کی سماعت کر رہی ہے۔