برازیل میں کھیلے جانے والے فیفا ورلڈ کپ کے پہلے سیمی فائنل میں برازیل کو جرمنی کے ہاتھوں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
اس میچ کے بعد کے تاثرات مندرجہ ذیل ہیں۔
لوئس فیلپ سکولاری، برازیل کے کوچ
یہ میرے فٹ بال کریئر کا بدترین موقع ہے اور میری زندگی کا بدترین دن ہے۔ لیکن یہ ہوتا ہے۔ اس شکست کا کون ذمہ دار ہے؟ میں ہوں۔
اس بدترین شکست کی ذمہ داری ہم سب پر ڈالی جاسکتی ہے لیکن جو شخص میچ کے لیے لائن اپ کا فیصلہ کرتا ہے اور حکمتِ عملی تیار کرتا ہے وہ میں ہوں۔ یہ میرا فیصلہ تھا۔
ہم نے کوشش کی اور بھرپور انداز میں کھیلنے کی کوشش کی لیکن ہمارا سامنا جرمنی کی بہترین ٹیم سے تھا۔ ہم پہلے گول کے بعد بوکھلا گئے اور اس کے بعد سب کچھ غلط کیا۔ یہ جرمنی بھی نہیں بتا سکتا کہ یہ سب کچھ کیسے ہوا لیکن یہ سب کچھ ان کی صلاحیتوں کی وجہ سے ہوا اور ہمیں اس کا اعتراف کرنا چاہیے۔
ہمیں اس شکست سے بہت کچپ سیکھنا چاہیے۔ برازیل کی عوام کے لیے میرا پیغام یہ ہے: ہماری پرفارمنس پر ہمیں معاف کریں۔ میں معافی کا طلبگار ہوں کہ ہم فائنل میں نہ پہنچ سکے اور ہم کوشش کریں گے کہ تیسری پوزیشن حاصل کرسکیں۔
یوآخیم لوو، جرمنی کے کوچ
2006 میں اٹلی سے سیمی فائنل میں شکست کے بعد ہمیں معلوم ہے کہ برازیل، برازیل کی ٹیم کے کھلاڑی، مسٹر سکولاری اور شائقین کیسا محسوس کرتے ہیں اس لیے ہمیں عاجزی اور انکساری سے کام لینا ہو گا۔ جذبات بہت زیادہ ہیں۔ ہم جیت گئے اور فائنل میں پہنچ گئے ہیں۔
ہم نے برازیل کے جوش و جذبے کا مقابلہ کیا اور ہمیں یقین تھا کہ اگر ہم اچھا کھیلے تو ہم جیت جائیں گے لیکن ہم اتنے بڑح سکور سے جیتیں گے اس کی توقع نہیں تھی۔ ہم نے موقعے کا فائدہ اٹھایا اور وہ دباؤ میں نہ کھیل سکے۔
ارجنٹینا اور نیدرلینڈز دونوں ہی اچھی ٹیمیں ہیں اور فائنل ایک مشکل میچ ہوگا۔
کلوز کا ورلڈ کپس میں گول کرنے کا ریکارڈ توڑنے پر ہم بہت خوش ہیں۔ یہ اس کے لیے بھی اور ٹیم کے لیے بھی بڑی خوشی کی بات ہے۔