کوئٹہ کے شہریوں خصوصاً مضافات میں رہنے والے لوگوں کے لئے سستی ٹرانسپورٹ کا حصول ایک مشکل امربن گیا ہے ۔ اندرون شہر اور تجارتی مراکز میں ٹرانسپورٹ اتنا بڑا مسئلہ نہیں۔ ایک لاکھ سے زائد قانونی اور غیر قانونی آٹو رکشہ نے سالوں سے یہ مسئلہ حل کررہا ہے شاید اسی وجہ سے حکومت بلوچستان اپنے ملازمین کو وقت پر دفتر پہنچنے کے لئے اپنی بس سروس شروع کی ہے تاکہ دور دراز علاقوں خصوصاً مضافات کے رہنے والوں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔مگر عوام الناس کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ۔ سریاب روڈ اورائیر پورٹ کے رہائشیوں کا انحصار لوکل بسوں پر ہے جو نہایت ہی خستہ حال ہیں ۔ بعض بسیں تو1960ء کی دہائی کی ہیں ۔ اکثر مالکان ان خستہ حال بسوں کے ’’ اچھا ہونے ‘‘ کا سرٹیفکیٹ حاصل کر لیتے ہیں وہ بھی اپنا ذاتی اثر ورسوخ استعمال کرکے ۔ یہ حیرانگی کی بات ہے کہ حکومت ان کو یہ سرٹیفکیٹ جاری کرتی ہے جو دھواں چھوڑ تے ہیں ۔ فضا کو آلودہ کرتے ہیں اور کوئٹہ کو دنیا کا آلودہ ترین شہر بنانے کے بڑے حصے دار ہیں ۔ پہلی بار صوبائی حکومت نے ہمت کرکے اس نظام کو ٹھیک کرنے کی ٹھانی ہے ۔ ان تمام لوکل بسوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی جو سڑکوں پر چلانے کے قابل نہیں ہیں۔اچھی ٹرانسپورٹ سروس شہر کے مضافاتی علاقوں کے رہنے والوں کا بنیادی حق ہے ۔ چند با اثر افراد کی وجہ سے مضافات میں بس سروس انتہائی خراب ہے ۔ حالانکہ وہ کرایہ زیادہ لیتے ہیں ۔ بس آپریٹروں کے خلاف آئے دن شکایات آتی رہتی ہیں ۔ طالبات کو الگ شکایات ہیں کہ ان کے ساتھ بدسلوکی کی جاتی ہے ۔ طلباء کو الگ شکایات ہیں کہ بس کنڈیکٹروں کا رویہ انتہائی خراب اور جارحانہ رہتا ہے ۔ اکثر جیب کتروں کی بس کے اندر حوصلہ افزائی کی جاتی ہے تاکہ وہ آسانی کے ساتھ اور کنڈیکٹروں کی حمایت سے بس کے اندر لوٹ مار کرتے رہیں ۔ ٹریفک قوانین کی جتنی خلاف ورزی لوکل بس کرتے ہیں، ٹریفک پولیس ان کے خلاف اتنے چالان نہیں کرتی ۔ ٹریفک کانسٹیبل تو بیچارہ گالیاں کھا کر چپ رہتاہے ۔ افسران اپنے سپاہیوں کی پشت پناہی نہیں کرتے اور خاموش رہتے ہیں جو ایک جرم ہے ۔ ان تمام لوگوں کے خلاف کارروائی ہونی چائیے جوٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہیں ۔اسی وجہ سے لوکل بس سڑکوں کو اپنی مرضی سے بلاک کرتے ہیں اور ٹریفک کی روانی میں خلل ڈالتے ہیں ۔ بغیر اسٹاپ کے بس کھڑی کرتے ہیں اور دیر تک کھڑی کرتے ہیں اور مسافروں کا انتظار کرتے ہیں جس سے ٹریفک کی روانی میں خلل پڑتا رہتا ہے ۔ اگر کوئی شریف شہری احتجاج کرے تو اس کو مارنے دوڑتے ہیں ان کو گالیاں بکتے ہیں ۔ ان کو بدتمیزی کا لائسنس ملا ہواہے۔ ضروری ہے کہ حکام ان کے خلاف سخت کارروائی کرے اور ان کو قانون کا پابند بنائے ان کو غنڈہ فورس بنانے میں معاونت نہ کرے ۔