|

وقتِ اشاعت :   July 21 – 2014

کراچی : پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ آل راونڈر شاہدخان آفریدی نے کہا ہے کہ ماہرین اور سابق کرکٹرز نئے کپتان کی بحث میں الجھنے کی بجائے اس بات پر فکرمند ہو کہ ملک میں ٹیلینٹ کی اتنی زیادہ کمی کیوں ہے۔ ایک انٹرویو کے دوران شاہد آفریدی نے کہا ‘ ٹیلنٹ کہاں ہے؟ میں اس کے لیے فکرمند ہوں اب کپتانی کی بحث کو ایک طرف رکھ دیں کیونکہ جو ٹیلنٹ آرہا ہے اسے ہم زیادہ بہتر قرار نہیں دے سکتے’۔ موجودہ کپتان مصباح الحق کی موجودگی میں کسی نوجوان کو بطور قائد کے گروم کرنے سوال پر آفریدی نے کہا” خیال تو اچھا ہے مگر ایسا تو جب ہی ممکن ہے جب ٹیلنٹ موجود ہو، مجھے تو کوئی نظر نہیں آتا۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘درحقیقت میں تو سوچتا ہوں کہ ورلڈ کپ 2015ءکے بعد جب سنیئرز رخصت ہوجائیں گے تو پھر کیا ہوگا’۔ آفریدی جن کا نام آئندہ سال شیڈول ورلڈکپ میں پاکستان کی قیادت کے لیے سامنے آرہا ہے، اس بات کو ترجیح دیتے ہیں کہ تجاویز کو ایک طرف رکھ ان امور پر توجہ دی جائے جو حقیقی مسئلہ بنے ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ دیانتداری سے دیکھا جائے تو ہمیں یہ دیکھنا ہوگا جب سنیئرز ورلڈ کپ کے بعد ٹیم میں نہیں ہوں گے اس وقت کیا بنے گا، ابھی بھی سنیئر کھلاڑیوں پر ہی انحصار کیا جاتا ہے مگر ہمیں آگے دیکھنا ہوگا۔ شاہد آفریدی نے کہا کہ وہ کراچی میں ٹیلنٹ کی کمی پر زیادہ فکرمند ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ایک زمانہ تھا جب کراچی کو پاکستان کرکٹ کی نرسری کہا جاتا تھا لیکن اب کراچی سے اچھے کھلاڑی ہی سامنے نہیں آرہے۔ پاکستان کی نئی ٹیم انتظامیہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے آفریدی نے کہا کہ بڑے نام مل کر ٹیم کے لیے کافی کچھ اچھا کرسکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر سب مل کر کام کریں گے تو ٹیم یقینی طور پر اچھے نتائج دے گی، اگر وہ یونٹ کے طور پر کام نہیں کریں گے تو نتائج بھی حوصلہ افزاء نہیں ہوں گے، یہ ضروری ہے کہ یہ لوگ ایک ہی لائن پر کھڑے ہو۔