سکاٹ لینڈ کے شہر ایڈنبرا میں تین بچوں کی ماں روز دیپ ادیکویا نے اپنے تین سالہ بیٹے میکائیل کلر کے قتل کا اقبالِ جرم کر لیا ہے۔
34 سالہ روزدیپ ادیکویا پر اپنے بیٹے پر قتل کرنے کا الزام عائد تھا، تاہم اب ان پر تشدد کرنے اور اپنے بیٹے کو غیر ارادی طور پر قتل کی فردِ جرم عائد کی گئی ہے جس کا انھوں نے اقرار کر لیا ہے۔
ادیکویا نے 12 سے 15 جنوری کے دوران میکائیل کو تین دن تک مکے مار کر تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں بچے کے سر پر شدید چوٹیں آئیں اور اس کے بعد اس کی موت واقع ہوگئی۔
ادیکویا نے بعد ازاں اس کی لاش ایک کمبل میں لپیٹ کر ایک سوٹ کیس میں ڈالی اور رات گئے اپنی گاڑی پر سوار ہو کر اسے 20 میل دور فیفی وڈلینڈ نامی جگہ کے پاس ایک درخت کے نیچے چھپا دیا۔
اس کے بعد انھوں نے پولیس کو فون کر کے اپنے بیٹے کی گمشدگی کی اطلاع دی اور کہا کہ وہ اپنے بستر سے اٹھ کر ایک سٹول پر چڑھ کر دروازے کا تالا کھول کر باہر کہیں چلا گیا ہے۔
اس کے بعد پورے سکاٹ لینڈ میں میکائیل کی تلاش شروع کر دی گئی۔ 48 گھنٹے جاری رہنے والی اس تلاش میں پولیس، کوسٹ گارڈز، فائر بریگیڈ اور پہاڑوں میں زخمی ہونے والے کوہ پیماؤں کو بچانے والی ماؤنٹین ریسکیو ٹیم نے شرکت کی۔
ملزم کے شہر سے 200 رضاکاروں نے بھی شہر میں بچے کی تلاش شروع کر دی۔
ادیکویا نے پولیس اور عدالت کو دھوکہ دینے کا بھی اقبالِ جرم کیا۔ ایڈووکیٹ ایلکس پرینٹس نے عدالت کو بتایا کہ ’ہم ملزمہ کی اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ ان کا اپنے بیٹے کو قتل کرنے کا ارادہ نہیں تھا اور میکائیل پر کیا گیا تشدد قتل کے زمرے میں نہیں آتا۔‘