|

وقتِ اشاعت :   July 26 – 2014

1۔ موس کی تھوک میں ایسا مادہ ہوتا ہے جس سے وہ گھاس جس پر وہ چرتے ہیں، دوسرے جانوروں کے لیے محفوظ بن جاتی ہے۔ مزید جاننے کے لیے (سی بی سی) 2۔ماہرین کا کہنا ہے کہ انسانی ڈی این اے کا نوے فیصد حصہ بیکار ہوتا ہے اور محض 10 فیصد ڈی این اے کی کوئی افادیت ہے۔ مزید جاننے کے لیے (دی گارڈین) 3۔حسدکا جذبہ صرف انسانوں میں نہیں ہوتا بلکہ کتے بھی حسد کرتے ہیں۔ مزید جاننے کے لیے کلک کریں
4۔ موبائل فون کو چارج کرنے کے لیے صرف بجلی ہی کام نہیں آتی بلکہ سیب اور الو سے بھی چارجنگ ممکن ہے۔ لیکن ایک نوکیا لومیا کو چارج کرنے کے لیے کتنے سیب اور آلو چاہییں؟ کلِکمزید جاننے کے لیے (ڈیلی ٹیلی گراف) 5۔صارفین کے رویوں پر تحقیق کرنے والوں نے پتہ چلایاو ہے کہ لوگوں جب وطن کی یاد ستا رہی ہو تو وہ زیادہ رقم خرچ کر دیتے ہیں۔ کلِکمزید جاننے کے لیے کلک کریں 6۔ سائسندانوں نے پتہ چلایا کہ 96 فیصد بالغ افراد خود کلامی کرتے ہیں۔ کلِکمزید جاننے کے لیے (فوربز) 7۔ انگلینڈ اور ویلز میں گولڈفش کو نگل کر اگلنا غیر قانونی ہے، بے شک کہ وہ زندہ رہے لیکن ایک آکٹپس کے ساتھ یہی کرنا قانونی ہے۔ کلِکمزید جاننے کے لیے کلک کریں 8۔الیکٹرک گٹار بجانے والے انسانی آواز کے پیٹرن کا استعمال کرتے ہیں۔ کلِکمزید جاننے کے لیے (دی ٹائمز) 9۔تحقحق سے پتہ چلا ہے کہ نر نیولا اپنے پہلے بچے کی پرورش پر تو بڑی توجہ دیتا لیکن دوسرے بچے کی پرورش میں اتنی دلچسپی ظاہر نہیں کرتا۔ ایسا کیوں؟ کلِکمزید جاننے کے لیے (سمتھسونین) 10۔ تمام ڈایناسور یا تو پروں کے ساتھ ڈھکے تھےیا ان کو بڑھانے کی صلاحیت رکھتے تھے۔ کلِکمزید جاننے کے لیے کلک کریں