غزہ: اسرائیل نے جنگ بندی کے دوران اتوار کی صبح حماس کی جانب سے راکٹ فائر کیے جانے پر ایک مرتبہ پھر غزہ میں کارروائی شروع کردی ہے۔
خیال رہے کہ اس قبل اقوامِ متحدہ کی جانب سے جنگد بندی کی درخواست کو اسرائیلی کابینہ میں منظور کیا گیا تھا جس کے تحت غزہ میں عارضی جنگ بندی کو مزید 24 گھنٹوں کے لیے توسیع دے دی گئی تھی۔
تاہم حماس نے اسے یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا تھا کہ جب تک غزہ سے اسرائیلی فوجیں واپس نہیں چلی جاتی، جنگ بندی کو قبول نہیں کیا جائے گا۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کی جانب سے جنگ بندی کو مسترد کرنے اور راکٹوں کے سلسلے کو بڑھانے پر غزہ میں کارروائی کو دوبارہ شروع کیا گیا ہے۔
اسرائیلی جارحیت میں شدت، ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک
واضح رہے کہ اسرائیل کی جانب سے گزشتہ 20 روز سے جاری ان حملوں میں اب تک ایک ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں۔
اس سے قبل گزشتہ روز ہفتے کو 12 گھنٹے کی جنگ بندی کے دروان غزہ میں ریسکیو اہلکاروں کی جانب سے مزید 100 لاشیں برآمد کی گئی۔
دوسری جانب آج صبح اسرائیل کی جانب سے مزید جنگ بندی کو مسترد کرتے ہوئے حماس نے ایک مرتبہ پھر راکٹ حملوں کا سلسلہ شروع کردیا۔
حماس نے ساتھ ہی خبردار کیا ہے کہ جنگ بندی اس وقت تک نہیں ہوگی جب تک غزہ سے اسرائیل ٹینک واپس نہیں چلے جاتے۔
اسرائیلی حکومت کے ایک عہدیدار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اسرائیلی کابینہ نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے اقوامِ متحدہ کی درخواست کو منظور کرلیا۔
حماس نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ‘جب تک غزہ اور اس کے کنارے سے اسرائیلی فوجیں اور ٹینک واپس نہیں چلے جاتے وہ انسانی بنیادوں پر ایسی کسی بھی جنگ بندی کو قبول نہیں کرے گا’۔
ادھر ہفتے کی رات 12 گھنٹے کی جنگ بندی کی مہلت ختم ہونے کے فوری بعد اسرائل کے جنوبی علاقے میں ہونے والے راکٹ حملوں کی حماس نے ذمہ داری قبول کرلی۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے ان راکٹ حملوں کی تصدیق کی گئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ہفتے کی رات اور اتوار کی صبح اسرائیل کے جنوبی علاقے میں بس سے زائد راکٹ فائر کیے گئے، تاہم ان میں کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔
اسرائیل فوج کے ایک ترجمان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ حماس کی اس کارروائی کے بعد اسرائیلی فوج نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے غزہ کے جنوب میں رفا کے علاقے میں راکٹ فائر کیے۔
مبصرین کا خیال ہے کہ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کا یکطرفہ فیصلہ اب غزہ میں اس کے حملے روکنے کا اشارہ دیتا ہے، جہاں پر 8 جولائی سے جاری ان حملوں میں اب تک 1000 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
یاد رہے کہ اسرائیل اور حماس نے ہفتہ کی صبح سے غزہ میں بارہ گھنٹے کی عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔
حماس کے ترجمان سمیع ابو ذوخری نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہفتہ کی صبح آٹھ سے رات آٹھ بجے تک انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی کے لیے قومی اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔
اسرائیلی فوج نے بھی ہفتہ کو ‘غزہ کی پٹی میں انسانی ہمدردی’ کے طور پر بارہ گھنٹے سیز فائر کا اعلان کیا تھا۔
فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ غزہ میں مخصوص اہداف پر منصوبوں کے تحت حملوں کے پیش نظر جن لوگوں کو اپنے گھر خالی کرنے کو کہا گیا تھا وہ واپس آنے سے گریز کریں۔
بیان میں بتایا گیا کہ اسرائیل میں راکٹ پھینکے یا کسی حملے کی صورت میں فوج ردعمل ظاہر کرے گی۔