اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں فوج طلب کرنے کے حکومتی فیصلے کے خلاف وزارت داخلہ، دفاع، قانون اور کابینہ کے سیکریٹریوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چھ اگست تک جواب طلب کرلیا ہے۔
کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس انور کاسی نے کی۔
دوران سماعت درخواست گزار اور اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے صدر شیخ الحسن الدین نے موقف اختیار کیا کہ سورش زدہ علاقوں میں فوج کو آئین کے آرٹیکل 245 کے اختیارات نہیں دئیے گئے، اگر اسلام آباد میں ایسا قدم اٹھایا گیا تو اس سے حکومتی رٹ کمزور ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں حالات اتنے خراب نہیں کہ فوج طلب کی جائے۔ آرٹیکل 245 کا نفاذ صرف سول انتظامیہ کی ناکامی کی صورت میں کیا جاسکتا ہے، وفاقی دارلحکومت میں فوج کو آرٹیکل 245 کے تحت اختیارات دینا منی مارشل لاء ہے۔
انہوں نے فوج کو اسلام آباد طلب کرنے کے حکومتی فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس انور کاسی نے استفسار کیا کہ درخواست کے ساتھ حکومتی فیصلے کا نوٹیفکیشن منسلک نہیں، جسکے بغیر حکم جاری نہیں ہوسکتا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق محمود نے کہا کہ انکے پاس ابھی نوٹی فکیشن کی کاپی نہیں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ میڈیا والوں کو تو کاپی مل چکی ہے آپ کو کیوں نہیں ملی؟ ہم نے آئین کے تحفظ کا حلف اٹھارکھا ہے۔
عدالت نے وزارت داخلہ، دفاع اور قانون اور کابینہ کے سیکریٹریوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 6 اگست تک جواب طلب کرلیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ اسلام آباد فوج طلب کرنے کا معاملہ انتہائی اہم نوعیت کا ہے۔
اٹارنی جنرل آئندہ سماعت پر تیاری کے ساتھ آئیں، عدالت نے فیصلہ کیا کہ 6 اگست کے بعد کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہوگی۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر آرٹیکل 245 کے تحت فوج طلب کرنے کا نوٹی فیکشن بھی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔