پشاور: پاکستان میں اس سال بھی دو عیدوں کی روایت برقرار رہی اور آج پیر کو صوبہ خیبر پختونخوا اور فاٹا کے مختلف علاقوں میں عید منائی جارہی ہے۔
اس سلسلے میں پشاور سمیت صوبے کے مختلف شہروں میں نمازِ عید کے اجتماعات میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
پشاور شہر میں عید الفطر کے موقع پر شہر کی چھوٹی بڑی مساجد پراٹھارہ سو سے زائد پولیس اہلکاروں تعینات کئے گئے ہیں، جبکہ شہر میں دفعہ ایک سو چوالیس نافذ کی گئی ہے جس کے تحت موٹر سائیکل کی ڈبل سواری اور اسلحہ کی نمائش پر بھی پانبدی عائد ہے۔
اس سلسلے میں حیران کن پیشرفت یہ کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان بھی صوبے میں اپنی حکومت کے ساتھ عید منانے کے بجائے آج بنوں میں شمالی وزیرستان آپریشن کے باعث نقل مکانی کرنے والے افراد کے ساتھ عید منائیں گے۔
تحریک انصاف کے سربراہ اسپورٹس کمپلیکس بنوں میں نماز عید ادا کریں گے۔
پی ٹی آئی کے میڈیا ونگ کا کہنا ہے کہ عمران خان صبح آٹھ بجے بنوں پہنچ رہے ہیں اور وہ بنوں میں متاثرن کے ساتھ عید منانے کے بعد ان میں تحائف بھی تقسیم کریں گے۔
قابل ذکر امر یہ کہ ابھی تک خیبرپختونخوا حکومت نے عید منانے کے سلسلے میں کسی قسم کا اعلان نہیں کیا کہ آیا وہ آج عید منائیں گے یا مرکز کے ساتھ جہاں شوال کا چاند دیکھنے کے لیے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس آج منعقد ہو گا۔
ادھر مسجد قاسم علی خان میں بھی عید کا چاند دیکھنئے کے لیے پشاور میں مقامی کمیٹی کا اجلاس مفتی پوپلزئی کی زیر صدارت ہوا جس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیر کو عید منانے کا اعلان کیا گیا۔
اگر مسجد قاسم علی خان کی جانب سے آج عید منانے کا اعلان کیا جاتا ہے تو کنٹونمنٹ، حکومتی رہائشی علاقوں اور پشاور شہر سمیت ملحقہ اضلاع میں بھی آج عید منائی جائے گی۔
دوسری جانب بنوں میں مفتی عبدالغنی کی زیر صدارت اجلاس میں مقامی علما کمیٹی نے پیر کو عید منانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں چاند نظر آنے کے حوالے سے مستند شہادتیں موصول ہوئیں۔
اسی طرح مہمند ایجنسی، خویزئی بیازئی، حلیم زئی اور پنڈیالی اکبر کے مقامی علما نے بھی آج عید منانے کا اعلان کیا ہے جبکہ فاٹا اور خیبر پختونخوا میں کیمپ میں رہائش پذیر افغان مہاجرین بھی آج عیدالفطر منائیں گے۔
باجوڑ ایجنسی کے مقامی علما نے بھی چاند نظر آنے کی 22 شہادتیں موصول ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے پیر کو عید منانے کا اعلان کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اب تک بڑی تعداد میں چاند نظر آنے کی شہادتیں موصول ہوئی ہیں جن میں مردان سے 26، باجوڑ سے 22، بنوں سے 8، رستم اور گلیر سے چھ، کرک سے 13 جبکہ نوشہرہ سے ایک شہادت موصول ہوئی۔