|

وقتِ اشاعت :   August 2 – 2014

کوئٹہ (آزادی نیوز) وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے مستونگ میں قبائلی عمائدین اور سیاسی کارکنوں کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مستونگ میں بچیوں پر تیزاب پھینکنے والے ظالم صفت افراد کا پیچھا کر کے ان کو انصاف کے کٹہرے میں لا یا جائے گا اور ان کو قرار واقع سزا دی جائے گی، کارکن پارٹی کو مضبوط بنائیں پارٹی کی بدولت آج مجھ جیسا ایک عام آدمی وزیر اعلیٰ بنا ہوا ہے۔ شعوری و سیاسی پلیٹ فارم سے ہی ساحل و سائل پر اپنا حق اختیار رکھنے کے قابل ہونگے، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ بلوچستان محفوظ ہاتھوں میں ہے اس کے خلاف کوئی بھی سازش قبول نہیں کریں گے، اپنے وسائل پر اختیار رکھنا ہمارا قومی و سیاسی حق ہے، جس سے کوئی بھی ہمیں دستبردار نہیں کر سکتا ہے، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ تعلیم ہماری پہلی ترجیح ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نیں کریں گے اور کوئی کوتاہی بھی قابل قبول نہ ہوگی، تعلیمی اداروں کی تمام ضروریات کو پورا کیا جائیگا، مستونگ کے تمام ڈاکٹروں کی حاضری کو یقینی بنایا جائیگا، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال بہت بہتر ہوئی ہے، اغواء برائے تاوان کی وارداتوں پر قابو پا لیا گیا ہے، اس ضمن میں پولیس و لیویز فورس کی کارکردگی انتہائی قابل تعریف ہے، شہید اور زخمی ہونے والے پولیس اور انتظامی افسران کو انعامات دئیے جائیں گے اور پولیس و لیویز فورس کو مزید جدید اسلحہ و دیگر ساز و سامان فراہم کیا جائیگا، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ایک سال قبل جب اقتدار قبول کیا تو حالات انتہا کی حد تک خراب تھے، اغواء برائے تاوان سب سے بڑا کاروبار تھا، روزانہ ڈکیتیاں ہو رہی تھیں ، شاہراہیں غیر محفوظ تھیں لیکن اللہ کے فضل و کرم سے آج ایک سال بعد حالات بالکل تبدیل ہو چکے ہیں، ہماری تمام شاہراہیں محفوظ ہیں، وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مستونگ و بلوچستان میں بیشتر علاقوں میں بجلی نہ ہونے کی جوہ سے زراعت بے حد متاثر ہو رہی ہے، پندرہ سال سے جاری خضدار دادو فیڈر اور ڈیرہ غازی خان لورالائی فیڈر پر کام بند تھا لیکن موجودہ صوبائی حکومت نے ایک سال کے دوران وفاقی حکومت کی مدد سے ان اہم منصوبوں کو مکمل کر دیا ہے، خضدار دادو فیڈر مکمل ہو چکا ہے اور ڈیرہ غازی خان لورالائی فیڈر دس دن کے بعد مکمل ہو جائے گا، اورہمیں 600میگا واٹ بجلی ملے گی جس سے بلوچستان کے زمینداروں کا دیرینہ مطالبہ پورا ہو جائے گا، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ نیپ حکومت نے ایک میڈیکل کالج ہمیں دیا، ہم نے ایک سال میں بولان میں یونیورسٹی جبکہ دیگر تین میڈیکل کالجز اور پانچ یونیورسٹیاں قائم کر دئیے ، اس سال مزید تین کیمپس کا اضافہ کیا جارہا ہے، وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ تعلیم پر کوئی سمجھوتہ قبول نہیں، اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے ہر قدم اٹھانے کو تیار ہیں، بچوں کو بہتر تعلیم کے لیے اسکالرشپ بھی دئیے جائیں گے، وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے پیش کئے گئے سپاسنامہ کے جواب میں کہا کہ مستونگ وولن مل کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے کوششیں جاری ہیں، محکمہ تعلیم میں خالی آسامیوں کو جلد پر کر دیا جائیگا، بوائز و گرلز کالجز کے لیے دو بسوں اور طلباء کے لیے اسکالرشپ کے لیے 10لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا۔ دو پرائمری سکولوں کومڈل اور دو مڈل سکولوں کو ہائی کا درجہ دینے، ہسپتال کے لیے دو ایمبولینس اور گرلز سکول کی عمارت کی فوری مرمت کا بھی اعلان کیا۔ جبکہ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے زمینداروں کے لیے دو ہزار بلڈوزر گھنٹے اور پریس کلب مستونگ کے لیے 4لاکھ روپے دینے کا اعلان بھی کیا۔تقریب سے صوبائی وزیر نواب محمد خان شاہوانی، رکن قومی اسمبلی سردار کمال خان بنگلزئی نے بھی خطاب کیا جبکہ اسلم بلوچ نے سپاسنامہ پیش کیا۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے شہید غوث بخش رئیسانی ایجوکیشن انکلیو اور ہسپتال کا بھی دورہ کیا، دریں اثناء تعلیمی اداروں کے حوالے سے وزیر اعلیٰ بلوچستان کو بریفنگ دی گئی۔وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے فوری طور پر ٹیکنیکل سینٹر کو شروع کرنے ، کالج کو کیمپس میں منتقل کرنے کے احکامات دئیے ۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہمارے پاس تعمیر شدہ اچھے ادارے ہیں، ان سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے، وزیر اعلیٰ نے محکمہ تعلیم اور لیبر اینڈ مین پاور کو ہدایت کی کہ ان اداروں کو فعال بنایا جائے، اس سلسلے میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی، جس میں صوبائی وزیر ایس اینڈ جی اے ڈی نواب محمد خان شاہوانی اور رکن قومی اسمبلی سردار کمال خان بنگلزئی بھی شامل ہیں۔