غزہ: چھ دن کی بچی جسے ریسکیو سروسز نے اسکی مردہ ماں کے پیٹ سے زندہ برآمد کیا تھا، جمعرات کے روز غزہ کے ایک ہسپتال میں انتقال کر گئی۔
بچی کو قبل از وقت پیدائش کی وجہ سے ہونے والی پیچیدگیوں کے باعث انتہائی نگہداشت کے شعبے میں رکھا گیا تھا، لیکن بجلی کی معطلی کی وجہ سے بچی کو زندہ رکھنے والی مشینوں نے کام کرنا بند کر دیا جس کے باعث بچی کی موت واقع ہوگئی۔
غزہ میں ہفتوں سے جاری جنگ کی وجہ سے بجلی کی فراہمی تعطل کا شکار ہے، جس کے سبب ہسپتالوں میں مریضوں کے علاج میں مشکلات کا سامنا ہے۔
بچی کی والدہ تئیس سالہ شیما الشیخ قنان آٹھ ماہ کی حاملہ تھیں، جب وسطی غزہ میں واقع انکے گھر پر اسرائیلی ٹینک نے شیلنگ کی، جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہوگئیں۔
انکو مقامی ہسپتال لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹرز نے کامیابی سے آپریشن کر کے انکی بچی کو زندہ برآمد کر لیا۔
لیکن پیدائش کے وقت بچی اپنی والدہ کی موت کی وجہ سے آکسیجن کی کمی کا شکار تھی، جس کی وجہ سے ڈاکٹرز نے اسے غزہ کے خان یونس ہسپتال میں مصنوعی نظام تنفّس پر رکھا تھا۔
بچی کے معالج ڈاکٹر عبدالکریم البواب کے مطابق ماں کے پیٹ میں ہی آکسیجن کی شدید کمی کی وجہ سے بچی دماغی طور پر مردہ ہو چکی تھی، لیکن بعد میں ہونے والے بجلی کے تعطل کی وجہ سے مصنوعی نظام تنفّس نے کام کرنا بند کر دیا، جس کی وجہ سے بچی کو بچایا نہیں جا سکا۔
اس سے قبل ڈاکٹرز نے اے ایف پی کو بتایا تھا کے بچی کی صحت بہتری کی جانب گامزن ہے، اور اسے مزید تین ہفتوں تک مصنوعی تنفّس فراہم کرنا ہوگا۔