|

وقتِ اشاعت :   August 2 – 2014

کراچی: پاکستان میں آلو کی فصل خراب ہونے اور بڑے پیمانے پر اسمگلنگ سے پیدا ہونے والی قلت کے سبب پاکستانی آلو کی برآمدی منڈیاں چین کے ہاتھ لگ گئی ہیں جن سے پاکستان کو بھاری زرمبادلہ کے نقصان کا سامنا ہے، خود پاکستان میں آلو کی طلب پوری کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر چین سے آلو درآمد کیا جارہا ہے۔ ایکسپورٹرز کے مطابق اس سال موسم کی سختیوں کے ساتھ ساتھ آلو کی قبل از وقت ہارویسٹنگ اور افغانستان اور ایران کی سرحد سے بڑے پیمانے پر آلو کی اسمگلنگ کے سبب پاکستان سے آلو برآمد نہ ہو سکا جس کا فائدہ چین کو پہنچا، پاکستان نے گزشتہ سال 2لاکھ ٹن سے زائد آلو برآمد کیا تھا، پاکستانی آلو کی اہم منڈیوں میں خلیجی ممالک، فار ایسٹ اور مڈل ایسٹ ممالک شامل ہیں، گزشتہ سال پاکستان نے 6کروڑ ڈالر سے زائد کا آلو برآمد کیا تھا، اس سال پاکستان سے ایکسپورٹ نہ ہونے کے سبب یہ منڈیاں چین کے ہاتھ لگ گئیں۔ پاکستان میں آلو کی طلب پوری کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر چین سے آلو درآمد کیا جارہا ہے، اب تک 450سے زائد کنٹینرز پر مشتمل 13ہزار ٹن سے زائد آلو چین سے درآمد کیا جاچکا ہے اور مزید آلو بھی برآمد کیا جارہا ہے، پاکستان آلو پیدا اور ایکسپورٹ کرنے والا اہم ملک ہے پاکستان میں فصل خراب ہونے سے انٹرنیشنل مارکیٹ میں آلو کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا جارہا ہے، پاکستان نے چین سے 300ڈالر فی ٹن قیمت پر آلو درآمد کرنا شروع کیا تھا جو ایک سے 2 ماہ میں بڑھ کر 400ڈالر فی ٹن تک پہنچ چکا ہے جس کی بڑی وجہ چین کی اپنی مارکیٹ کے ساتھ دنیا کے بیشتر ملکوں میں چینی آلو کی طلب میں اضافہ بتائی جاتی ہے۔ ایکسپورٹرز کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اپنی کھوئی ہوئی منڈیاں حاصل کرنے کیلیے مربوط منصوبہ بندی اور حکمت عملی سے کام لینا ہوگا، زمینداروں کو وافر مقدار میں بیج کی فراہمی یقینی بناتے ہوئے بڑے پیمانے پر آلو کاشت کیا جائے، آلو کی قبل از وقت ہارویسٹنگ پر پابندی عائد کی جائے اور ہارویسٹنگ جنوری سے شروع کی جائے، ایران اور افغانستان کی سرحد سے آلو کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے انتظامی اقدامات کیے جائیں۔ ذرائع نے بتایا کہ عید کی تعطیلات کے بعد درآمدی آلو کی بڑی کھیپ مارکیٹ میں لائی جائے گی جس سے مقامی سطح پر قیمتوں میں استحکام پیدا ہوگا۔