وزیر خزانہ نے یہ اعلان کیا ہے کہ وہ سوئس بنکوں میں جمع پاکستان کی دولت ملک میں واپس لائیں گے۔ اس دولت کا اندازہ 200ارب ڈالر ہے ۔ یہ چندافراد کی جانب سے سوئس بنکوں میں جمع کرائے گئے ہیں ۔ یہ تمام رقم ملک کے طاقت ور طبقات کی ہے ۔ ان میں تاجر ‘ افسران ‘ سیاستدان خصوصاً کرپٹ سیاستدان اور سرکاری ملازمین شامل ہیں ۔ اگر بغور دیکھا جائے توان مفاد پرستوں کا تعلق مسلم لیگ سے ہے ۔ ان کی بڑی تعداد حکمران طبقات سے تعلق رکھتا ہے ۔ ایک آدھ زرداری اور بے نظیر ہوسکتی ہیں مگر اکثریت کا تعلق حکمرانوں سے ہے ۔ ایسی صورت حال میں یہ مشکل نظر آتا ہے کہ اسحاق ڈار یا ان کی مسلم لیگ ان حکمرانوں کے گریبان پر ہاتھ ڈالے ۔ وجہ صاف ہے کہ جب کبھی بھی انتخابات آتے ہیں، کرپٹ حکمران طبقات خصوصاً تاجر ‘ صنعت کار اور کرپٹ سرکاری ملازمین ان انتخابات میں سرمایہ کاری کرتے ہیں اور اس بات کی یقین دہانی کرا لیتے ہیں کہ ان کے مخالفین اقتدار پر قابض نہ ہوں۔ اس لئے چھٹی بار بھی مسلم لیگ نے پنجاب میں حکومت بنا لی ۔ وہاں پی پی پی یا دوسری غیر پسندیدہ جماعت کو حکومت بنانے کی اجازت نہیں ہے بلکہ ایک خاص حد تک کسی دوسرے پارٹی کو ایک حد سے زیادہ نشستیں حاصل کرنے کی اجازت نہیں ۔ اس لئے کہ اقتدار پر حکمران طبقات کی اجارہ داری ہے ۔ البتہ یہ بات عام ہے کہ جس بھی نئے شخص کو مسلم لیگ ن کا قومی اسمبلی میں انتخاب لڑنے کا ٹکٹ مل گیا تو یہ سمجھا گیا کہ اس کو ارب پتی بننے کا ٹکٹ بھی مل گیا ۔ کیونکہ مسلم لیگ تاجروں اور صنعت کاروں کی نمائندہ ہے اس لئے ان کے مفادات کا تحفظ یکسوئی سے کرتی آرہی ہے ۔ ظاہر ہے اتنی بڑی دولت جو سوئس بنکوں میں ہے عام پاکستانیوں کی نہیں ہوسکتی ۔ اگر یہ رقم عام لوگوں کی ہوتی تو اسحاق ڈار ہفتوں میں یہ رقم لاتے چونکہ یہ رقم امیروں ‘ حکمرانوں اور کرپٹ سیاستدانوں کی ہے اس لئے ان رقوم کی واپسی نا ممکن ہے ۔ اسحاق ڈار نے یہ وہ وعدہ کیا ہے کہ وہ یہ دولت چار سال میں ملک میں واپس لائیں گے ۔ا ن چار سالوں میں کیا کچھ ہوگا۔یہ کسی کے تصور میں نہیں ہے ۔ اسحاق ڈار‘ ایک گمنام زندگی گزار رہے ہوں گے۔ یا دبئی میں اپنی بزنس چلا رہے ہوں گے۔ موجودہ حالات اور پاکستان کے گردو نواح پر نگاہ رکھنے کے بعد کوئی مستقبل سے متعلق دعوے کے ساتھ کچھ نہیں کہہ سکتا ۔ سارا خطہ زیر و زبر ہوچکا ہے ۔ پاکستان کی مسلح افواج ملک کی بقاء کی جنگ لڑ رہی ہیں ۔ افغانستان نے باقاعدہ دہشت گردوں کی پشت پنائی کا فیصلہ کر لیا ہے ۔ اور وہ فوجی چوکیوں پرحملے کررہے ہیں ۔ اس صورت حال میں اسحاق ڈار کا 200ارب ڈالر ملک میں واپس لانا مشکل نظر آتا ہے کیونکہ یہ رقم کرپٹ حکمران طبقات کی ہیں ۔