|

وقتِ اشاعت :   August 4 – 2014

یروشلم:اسرائیل نے پیر کوغزہ میں سات گھنٹوں کی جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔ یک طرفہ سیز فائر کا یہ اعلان ایسے وقت پر سامنے آیا جب غزہ میں اقوام متحدہ کے ایک سکول پر اسرائیلی بمباری سے دس شہریوں کی ہلاکت پر شدید عالمی ردعمل سامنے آیا۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ سیز فائر مقامی وقت صبح دس سے شام پانچ بجے تک جنوبی شہر رفاہ کو چھوڑ کر پورے غزہ کے لیے ہو گا۔ اسرائیلی فوج نے جاری ایک بیان میں خبردار کیا کہ وہ اس جنگ بندی کے دوران شہریوں اور فوجیوں کو نشانہ بنانے کی کوششوں پر اپنا ردعمل ظاہر کرے گی۔ خیال رہے کہ چار ہفتے پہلے شروع ہونے والی جارحیت کے دوران اسرائیل نے چھٹی مرتبہ جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔ بیان میں اسرائیلی فوج نے خان یونس کے مشرق میں دو دیہات کے رہائشیوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے گھروں کو واپس جا سکتے ہیں۔ حماس نے اسرائیلی اعلان پر بداعتمادی ظاہر کی ہے۔ فطینی تنظیم کے ترجمان سمیع ابو زہری نے شہریوں سے کہا ہے کہ وہ جنگ بندی کے دوران محتاط رہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے یک طرفہ سیز فائر کا مقصد معصوم شہریوں کے قتل عام سے توجہ ہٹانا ہے۔ اسرائیلی فوج نے اتوار کورفاہ میں یو این آر ڈبلیو اے کی ایک سکول کے احاطے میں تین موٹر سائیکل سوار شدت پسندوں کو نشانہ بنانے کا دعوی کیا تھا ۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے تقریباً تین ہزار شہریوں کو پناہ دینے والے سکول پر حملے کو ‘غیر اخلاقی اور مجرمانہ فعل’ قرار دیا ۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان جین ساقی نے کہا کہ واشنگٹن اس حملے پر انتہائی مایوس ہے۔ انہوں نے حملے کی ‘مکمل اور فوری’ تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا۔ پیر کی صبح اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے جاری بیان میں کہا کہ ‘اسرائیل عام شہریوں کو نشانہ نہیں بناتا اور وہ کسی بھی ایسے حملے پر معذرت کرتا ہے جس میں عام شہری زد میں آ گئے’۔ نیتن یاہو نے اپنے اس بیان میں براہ راست سکول پر حملے کا کوئی حوالہ نہیں دیا۔