وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک نے ایک بار پھر سرکاری اہلکاروں اور کارندوں کو یہ وارننگ دی ہے کہ وہ کرپشن میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کریں گے اور قانون کے مطابق کریں گے۔ یہ وارننگ انہوں نے ترقیاتی منصوبوں پر بریفنگ کے دوران دی اور کہا کہ تعمیرات میں معیار کا خاص خیال رکھا جائے، اگر کوئی اہلکار غیر معیاری سامان استعمال کرتے ہوئے پایا گیا تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی ۔ دور دراز علاقوں میں یہ شکایات عام ہیں کہ سرکاری اہلکار ٹھیکے داروں سے ملی بھگت سے تعمیراتی کام میں غیر معیاری اشیاء استعمال کرتے ہیں جس سے منصوبہ کی مدت جلد ختم ہوجاتی ہے ۔ اور چند سالوں میں اہم ترین تعمیرات ناکارہ ثابت ہوجاتے ہیں ۔ا ن کو ٹھیک کرنے میں دوگنی محنت اورکئی گناہ زیادہ اخراجات آتے ہیں جو بلوچستان جیسے غریب صوبے پرایک بوجھ بن جاتے ہیں ۔ معاشی لحاظ سے ہم سالانہ ترقیاتی پروگرام کے خلاف ہیں۔ اس میں گزشتہ چالیس سالوں سے وسائل کا ضیاع زیادہ نظر آتا ہے ۔ ساری دولت اور وسائل کم اہم منصوبوں کے نذر ہوجاتے ہیں ۔ صوبائی حکومت کو چائیے کہ وہ بلدیاتی نظام پر فوری طورپر عمل درآمد کرے تاکہ گٹر ‘ سیوریج ‘ پانی ‘ صحت ‘ صفائی کے معاملات کو مقامی کونسلیں دیکھیں اور بڑے معاشی پروجیکٹ کی نگرانی صوبائی حکومت کرے ۔ صوبائی کابینہ اور اسمبلی کے ارکان کے اختیارات قانون کے مطابق محدود رہیں تاکہ منصوبہ بندی اور منصوبوں پر عمل درآمد ٹینکو کریٹ کریں ۔ نیم خواندہ افراد نہ کریں ۔ ایم پی اے حضرات اپنے صلاح اور مشورے اسمبلی کے فلور اور کابینہ کے اجلاس تک محدود رکھیں اور انتظامی اور معاشی معاملات میں مداخلت نہ کریں تو یہ صوبے کے مفاد میں زیادہ اچھا ہوگا ۔ موجودہ حکومت نے ایک سال مکمل کردیا ہے اورصوبے کا دوسرا بجٹ بھی اسمبلی نے پاس کردیا ہے اور اس پر عمل درآمد شروع ہونے والا ہے ۔ اس میں خوش آئند بات یہ ہے کہ تعلیم صحت اور چند دوسرے شعبوں کو زیادہ اہمیت دی گئی ہے ۔ البتہ دونوں بجٹ میں معاشی ترقی کو نظر انداز کیا گیا ۔ صوبے کے وسائل کا بڑا حصہ انتظامی معاملات یا غیر ترقیاتی اخراجات پر مشتمل ہے ۔ تقریباً چالیس ارب روپے ترقیاتی مد میں رکھے گئے ہیں جو صوبہ پنجاب کے مقابلے میں ایک حقیر رقم ہے جبکہ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے آدھا پاکستان ہے ۔ وفاق بھی بلوچستان کی ترقی کو نظر انداز کررہی ہے ۔ کسی سال بھی وفاق نے بلوچستان پر بجٹ میں مختص رقم خرچ نہیں کی بلکہ ہمیشہ اس کا نصف کیا ۔ ساتھ ہی بلوچستان کو یہ حکم بھی دیا کہ وہ بچت کریں ۔ اور بجٹ میں خسارہ کو پورا کریں ۔ یعنی کم سے کم خرچ کریں ۔ دوسری جانب کرپشن کا عالم یہ ہے کہ اس کو روکنے کیلئے دس سال کی ضرورت ہے ۔