مکہ المکرمہ: سعودی عرب نے اپنے شہریوں پر پاکستان سمیت مختلف اسلامی ممالک کی خواتین سے شادی پر پابندی عائد کردی ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے نے مکہ پولیس کے ڈائرکٹر میجر جنرل آصف القرشی کے حوالے سے بتایا ہے کہ مقامی قانون کے تحت پولیس سعودی مردوں کی غیر ملکی خواتین سے شادی کی درخواستیں وصول کرکے انہیں متعلقہ محکموں کو ارسال کرتا ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان، بنگلہ دیش، چاڈ اور برما کی 5 لاکھ خواتین سعودی باشندوں کے نکاح میں ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والی لاکھوں خواتین بھی اس وقت سعودی شہریوں کی بیویوں کے حیثیت سے ملک میں رہائش پزیر ہیں۔ سعودی شہریوں کی جانب اتنی بڑی تعداد میں غیر ملکی خواتین سے شادیوں کے پیش نظر حکومت نے ابتدائی طور پر پاکستان سمیت 4 ممالک کی خواتین سے شادیوں پر پابندی عائد کردی ہے تاکہ سعودی شہریوں کی مقامی خواتین سے شادی کے رجحان کو فروغ مل سکے۔
مکہ پولیس کے سربراہ کا کہنا ہے کہ سعودی مردوں کو غیر ملکی خواتین سے شادی کے لئے پہلے حکومت سے اجازت لینا لازمی ہوگا۔ غیرملکی عورت سے شادی کے خواہش مند سعودی شہری پر لازم ہوگا کہ اس کی عمر کم از کم 25 برس ہو، شادی شدہ مرد کو اپنی پہلی بیوی کی معذوری، بانجھ پن یا کسی دائمی بیماری سے متعلق میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کرنا لازمی ہوگا۔ طلاق یافتہ مرد طلاق کے 6 ماہ تک کسی غیر ملکی خاتون سے شادی نہیں کرسکے گا۔
دوسری جانب شمالی افریقی ملک مراکش کی حکومت نے بھی شہری خواتین سے سعودی مردوں کی شادی کو ان کے کریکٹر سرٹیفیکیٹ سے مشروط کردیا ہے جس میں ان کے اچھے چال چلن اور کسی بھی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث نہ ہونے کی تصدیق کی گئی ہو۔ اس کے علاوہ شادی شدہ سعودی مرد مراکشی خواتین کو اپنے عقد میں لینے سے پہلے اپنی دیگر بیویوں کی رضامندی کا ثبوت پیش کرنے کے بھی پابند ہوں گے۔