مکہ: مسجد الحرام کے توسیعی منصوبے کے ایک حصے کے طور پر سعودی عرب کا معروف تعمیراتی ادارہ بن لادن گروپ مسجد الحرام کے 420 میٹر بلند میناروں کی تعمیر کا کام کررہا ہے۔
سعودی عرب کے کثیر الاشاعت انگریزی روزنامہ سعودی گزٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق ان نئے میناروں کے لیے استوار کیے گئے ڈھانچے کےحوالے سےمشاورتی مطالعات میں تشویش ظاہر کی گئی ہے کہ اس منصوبے سے آب زم زم کا چشمہ خشک ہو سکتا ہے ۔
واضح رہے توسیعی منصوبے کے تحت پہلا مینار مسجد الحرام کے شمال مشرق کی جانب تعمیر ہوگا، جبکہ دوسرا شمال مغرب کی طرف تعمیر کیا جائے گا۔
ان میناروں کی بلندی مکہ کے کلاک ٹاور سے نصف ہو گی۔ مکہ کلاک ٹاور دنیا بھر میں کنکریٹ سے تعمیر کی گئی عمارتوں میں بلند ترین عمارت ہے، اس کی بلندی 817 میٹر ہے۔ جبکہ دبئی کے برج خلیفہ کے بعد دوسری سب سے بلند ترین عمارت شمار کی جاتی ہے۔ برجِ خلیفہ 828 میٹر بلند ہے۔
مسجد الحرام کے نئے زیرِ تعمیر میناروں کی بنیادوں کو اب واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے، جس نے 900 مربع میٹر کی جگہ کا احاطہ کر رکھا ہے۔
تاہم بن لادن گروپ سے مزید معلومات دستیاب نہیں ہو سکی ہیں، جس نے اب تک ان دونوں میناروں کے بارے میں کسی قسم کی رپورٹ یا معلومات شایع نہیں کی ہیں۔
دو ماہ پہلے جب ان دو میناروں کے ڈیزائن سے متعلق تصاویر سامنے آئیں تو ان کے بارے میں منفی اور مثبت بحث شروع ہو گئی تھی۔
اس ڈیزائن پر ماہرین نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس سے آب زم زم کے منبع پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ بن لادن گروپ کے ساتھ کام کرنے والی بین الاقوامی مشاورتی کمپنیوں کا مشورہ یہ ہے کہ شمال مشرق کی جانب بلند و بالا مینار تعمیر نہ کیا جائے۔
سعودی اخبار نے تعمیراتی مشیر کمپنیوں کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ انتہائی بلند و بالا میناروں کی تعمیر سے مسجد حرام کے ارد گرد کے پہاڑوں کی کھدائی کے لیے دھماکا خیز مواد استعمال کیا جائے گا، جس سے آب زم زم کا چشمے کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔