پنجاب میں پی اے ٹی کارکنوں، پولیس میں تازہ جھڑپیں
وقتِ اشاعت : August 9 – 2014
جہلم میں 15 پولیس اہلکار یرغمال
جہلم کے علاقے پنڈ دادنخان میں پی اے اٹی کے کارکنوں نے جھڑپ کے بعد پندرہ پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا۔ کارکنوں نے نقل و حرکت روکنے کے لیے علاقے میں لگائی گئی رکاوٹوں کو توڑنے کے بعد ان اہلکاروں کو یرغمال بنایا۔ اس موقع پر پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی جس سے کچھ مظاہرین بے ہوش ہو گئے۔ پولیس اور مظاہرین میں وقفے وقفے سے جھڑپیں ہو رہی ہیں۔
گوجرانوالہ میں 55 پولیس اہلکار زخمی
گوجرانوالہ میں پاکستان عوامی تحریک کے قافلے یوم شہداء میں شرکت کے لیے سادھوکی میں پولیس کے ساتھ تصادم کے بعد لاہور کی جانب روانہ ہو گئے۔ قافلے اپنے پیچھے جلتی ہوئی موٹر سائیکلیں ،ٹوٹی ہوئی گاڑیاں اور زخمی پولیس اہلکاروں کو چھوڑ گئے ۔ گوجرانوالہ سے بھی سینکڑوں مرد و خواتین پر مشتمل قافلے لاہور کے لیے روانہ ہوئے جن کا قلعہ چند بائیپاس، ٹول پلازہ ، موڑ ایمن آبا د اور سادھوکی میں پولیس نے روڈ پر کنٹینرز اور رکاوٹیں کھڑی کر کے زبردستی راستہ روکا۔ اس دوران پولیس اور عوامی تحریک کے کارکنان کے درمیان تصادم بھی ہوا ، جس پر پولیس اہلکاروں نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ بعد میں مشتعل کارکنان نے پولیس سمیت متعدد پرائیویٹ گاڑیوں اور ٹال پلازہ کے شیشے توڑ دئے جبکہ موٹر سائیکلوں کو نذر آتش بھی کیا گیا ۔ پولیس ترجمان کا کہنا ہے کہ ان کے اعلی آفیسران سمیت پچپن پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں جنہیں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر میں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہیں ۔ پولیس اور ڈاکٹر طاہر القادری کے کارکنوں کے درمیان جمعہ کو اس وقت جھڑپوں کا آغاز ہوا جب سینکڑوں ڈنڈہ بردار کارکنوں نے ماڈل ٹاؤن کے اطراف پولیس کا حصار اور رکاوٹیں توڑنے کی کوشش کی۔ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے پی اے ٹی کو دس اگست کے روز ‘یوم شہدا’ منانے سے روکنے کے لیے ڈاکٹر طاہر القادری کے گھر اور دفتر کا محاصرہ کرلیا تھا۔ سرکاری حکام کی جانب سے پی اے ٹی کے قافلوں کو لاہور جانے سے روکنے پر جمعہ اور ہفتہ کی رات فیصل آباد، بھکر، میانوالی، خوشاب، اوکاڑہ اور سرگودھا میں بھی جھڑپیں ہوئیں۔