آزادی مارچ کا جنوں، 3 دن باقی
وقتِ اشاعت : August 11 – 2014
میڈیا حقائق کو مسخ کررہا ہے: طاہر القادری
پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے میڈیا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ میڈیا حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہا ہے اور انقلاب کے بغیر واپس آنے والے پر شہید کرنے والی بات انھوں نے مذاقاً اپنے اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان کے لیے کہی تھی۔ میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے پی اے ٹی سربراہ طاہر القادری نے کہا کہ انھوں نے کسی کارکن کے لیے یہ نہیں کہا کہ جو واپس آئے، اسے مار دو، بلکہ انقلاب کےبغیرواپس آنےپرشہید کرنےوالی بات انھوں نے اپنےاورعمران خان کے لیے کہی تھی۔ طاہر القادری کا کہنا تھا کہ حقائق کومسخ کرکےپیش کرنےکی کوشش کی جارہی ہے اور اخبارات میں ہمارے بیان توڑ مروڑ کر پیش کیے جا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ سچ لکھنےوالےصحافیوں کونوکری سےنکال دیاگیا اور حکومت ڈی جی پی آرکےذریعےصحافیوں پردباؤڈال رہی ہے۔
عمران خان کی پریس کانفرنس جھوٹ کا پلندہ ہے: پرویز رشید
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کا کہنا ہے کہ عمران خان حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہے ہیں اور ان کی پریس کانفرنس جھوٹ کا پلندہ ہے۔ پرویز رشید کا کہنا تھا کہ عمران خان 14 ماہ سےدھاندلی پرمسلسل یوٹرن لےرہےہیں اور انھوں نے انتہاپسندوں سےگٹھ جوڑکرلیا ہے۔ وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ملک میں حقیقی جمہوریت کےسواکوئی آپشن نہیں۔
نواز شریف پاکستان کے حسنی مبارک ہیں : عمران خان
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے نواز شریف پاکستان کے حسنی مبارک ہیں اور ان کی جماعت مارشل لاء کی حمایت نہیں کرتی۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ‘مارشل لاء ملک کے مسائل کا حل نہیں اور نہ ہی ہم ملک میں تشدد چاہتے ہیں’۔ پی ٹی آئی سربراہ نے کہا کہ چودہ اگست کو ان کا احتجاج پرامن ہو گا ۔ ‘چودہ اگست کے سیلاب کو کوئی نہیں روک سکتا’۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان کے احتجاج کے دوران ماڈل ٹاؤن جیسا واقعہ رونما ہوا تو وہ ملک کی تباہی کے مترادف ہو گا۔ مئی 2013 کے انتخابات میں دھاندلی کے ثبوت فراہم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عام انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اپنے اپنے امپائرز متعین کیے ہوئے تھے۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ جسٹس افتخار چوہدری نے 2013 کی انتخابی دھاندلی میں اہم کردار ادا کیا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ شفاف انتخابات کے لیے دھاندلی کرنے والوں کو سزا دینا ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘جمہوریت جتنی بہتر ہوتی ہے، اتنی ہی خوشحالی آتی ہے، لیکن ہمارے ملک میں بادشاہت رائج ہے’۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ ‘ نواز شریف کی بادشاہت میں احتساب ممکن نہیں ہے ‘ ۔ انھوں نے کہا کہ بادشاہت سے تنگ تمام لوگ نئے پاکستان کے لیے ہماراساتھ دیں۔
اسلام آباد انتظامیہ کا تحریک انصاف کو خط
اسلام آباد انتظامیہ نے تحریک انصاف کو خط کے ذریعے آگاہ کیا ہے کہ سیکیورٹی کی ابتر صورتحال کے باعث اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے ،جس کے تحت ہر قسم کے جلسے جلوسوں پر پابندی عائد ہے۔ خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کسی بھی جلسے یا ریلی کے انعقاد کے لیے قبل ازوقت اجازت لینا ضروری ہے اور تحریک انصاف کی جانب سے ابھی تک کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی ہے، لہذا تحریک انصاف کو جلسے کی اجازت نہیں ہے۔ خط کے متن کے مطابق اسلام آباد کے شہریوں اور ریلی کے شرکاء کے تحفظ کے لیے تحریک انصاف کی طرف سے رابطہ انتہائی ضروری ہے۔
بحران کے پیچھے مشرّف کے خیر خواہوں کا ہاتھ؟
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی، اور اصلاحات، احسن اقبال نے الزام عائد کیا ہے کہ عمران خان اور طاہر القادری کی جانب سے پھیلائی گئی اس افراتفری کے پیچھے سابق صدر مشرّف کے دوستوں کا ہاتھ ہے۔ تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے مارچ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سارا ڈرامہ صرف اس لیے کیا جا رہا ہے، کیونکہ حکومت نے سابق صدر کے خلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کاروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سوال پر کہ حکومت پر کون دباؤ ڈال رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ اس کے پیچھے خفیہ قوّتیں موجود ہیں، جبکہ ان کے نزدیک پی ٹی آئی اور پی اے ٹی بیرونی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے کام کر رہے ہیں۔ احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان اور طاہر القادری ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے لیے متحد ہیں، جبکہ ان کی جانب سے اعلان کردہ تحاریک صرف حکومت نہیں بلکہ پارلیمنٹ کے بھی خلاف ہیں۔
جب تک میں زندہ ہوں
اسلام آباد میں ہونے والی پارٹی کی کور کمیٹی کے اجلاس میں عمران خان نے ان افواہوں کی سختی سے تردید کی کہ ان کی جماعت حکومت سے کوئی خفیہ مذاکرات کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مارچ کو کسی صورت ملتوی نہیں کیا جائے گا، جبکہ 14 اگست کو وفاقی دار الحکومت میں دھرنا ضرور دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک وہ زندہ ہیں، اگر ان کو اسلام آباد تک پیدل بھی جانا پڑا تو جائیں گے۔
آزادی مارچ کے لیے سب تیار
خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ مرکز میں موجود حکومت سے چھٹکارے کے لیے آزادی مارچ میں بھرپور شرکت کریں۔ وزیر اعلیٰ نے دعویٰ کیا کہ پنجاب کی عوام شریف برادران کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے، کیونکہ وہ جعلی مینڈیٹ کے ذریعے اقتدار میں آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دھاندلی کے ذریعے جیتنے والی حکومت عوام کی کوئی خدمت نہیں کر سکتی، جبکہ حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کو آمریت کی پیداوار قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایسی جماعت کسی صورت جمہوری نہیں ہو سکتی۔
خطرناک تصادم
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ حالات تیزی سے بگڑ رہے ہیں، اور جمہوری نظام کی بساط لپیٹ دیے جانے کے خطرات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علامہ طاہر القادری نے بہت سنگین اعلانات کیے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ اگر ان اعلانات کے نتیجے میں خون خرابہ ہوتا ہے، تو اس کی ذمہ داری کون لے گا۔
پی پی پی جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دے گی
اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کو خبردار کیا ہے، کہ افراتفری کی سیاست سے گریز کریں، ورنہ جمہوری نظام کو نقصان پہنچے کے ذمہ دار وہ ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت بڑی قربانیوں اور جد و جہد کے بعد آئی ہے، اور پی پی پی کسی بھی غیر جمہوری ایڈونچر کی اجازت نہیں دے گی۔