اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ انقلاب کی باتیں کرنے والے کون سا انقلاب لانا چاہتے ہیں۔
اسلام آباد میں وژن 2025ء کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے انقلابی مارچ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ انقلاب لانے والے کینیڈا سے بھاگ کر آئے ہیں، دو سو یا چار سو ووٹ لینے سے انقلاب نہیں آتا۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی سیاست دان طاہرالقادری کے انقلاب سے اتفاق نہیں کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اصل انقلاب جمہوریت ہے جس کے لیے ہم نے قربانیاں دی ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ وہ جاننا چاہتے ہیں کہ انقلاب کا ایجنڈہ کیا ہے اور اس کے پیچھے کیا مقاصد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترقی راستہ کا صرف جمہوریت ہے اور آمریت سے اب تک صرف تباہی آئی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ قوم نے ہمیں مینڈیٹ دیا ہے اور حکومت ملکی خوشحالی کے ایجنڈے پر متفق ہے، اگر کسی کو مارچ کرنا تھا تو ایک سال پہلے کرنا چاہیے تھا۔
اپنی حکومت کی ایک سالہ کارارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ معیشت میں ایک نمایاں بہتری آئی ہے اور ایک سال میں یہ کوئی معمولی تبدیلی نہیں ہے۔
وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ملک میں موجودہ بحران کو حل کرنے کے لیے امن اور استحکام کی ضرورت ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ عوامی تحریک کی قیادت نے 11 مئی کے انتخابات میں کیوں شرکت نہیں کی؟۔
اپنے خطاب میں انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی قوتیں پاکستان میں شام جیسی صورتحال پیدا کرنا چاہتی ہیں۔
انہوں نے تحریکِ انصاف اور عوامی تحریک دونوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی کو حکومت سے کوئی شکایت ہے تو وہ ہمارے پاس آئے اور بیٹھ کر بات کرے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کینیڈا سے آنے والے پاکستان میں انقلاب کے لیے بیتاب ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انقلاب تو یہ ہی کہ ووٹ کے ذریعے حکومت آئے ہے اور ووٹ کے ذریعے ہی گئی ہے۔
انہوں نے طاہر القادری کی گزشتہ روز کی تقریر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سمجھ سےبالاترہےکہ ایک شخص وزیراعظم کومارنےکاحکم دے رہا ہے اور ساتھ ہی بھی کہہ رہا ہے کہ جو واپس آیا وہ بھی مارا جائے گا۔
انہوں نے طاہر القادری کی گزشتہ روز کی تقریر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سمجھ سےبالاترہےکہ ایک شخص وزیراعظم کومارنےکاحکم دے رہا ہے اور ساتھ ہی بھی کہہ رہا ہے کہ جو واپس آیا وہ بھی مارا جائے گا۔
ملک دہشت گردی کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مسلم لیگ کی حکومت نے دہشت گردی کے خلاف جنگ سے 100 ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا۔
ان کا کہنا کہ جو لوگ ملک میں دہشت گردی کا بیج بو کر گئے ہیں ان سے کون جواب لے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ حالیہ سالوں میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا عہدہ ایک چلینج سمجھ کر قبول کیا۔
ان مزید کہنا تھا کہ جب پڑوسیوں سے ہی اچھے تعلقات نہیں ہیں تو دنیا سے ہم کیا توقع کرسکتے ہیں۔
موجود صورتحال پر بات کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ آج حکومت نہیں، بلکہ قوم کی ٹانگیں کھینچی جارہی ہیں۔
اس موقع پر انہوں نے یہ سوال بھی کیا کہ ہمیں بتایا جائے کہ حکومت کا آخر قصور کیا ہے، ہم ترقی کی بات کرتے ہیں لوگ مجھے قتل کرنے کی باتیں کرتے ہیں۔
اپنے طویل خطاب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان میں جمہوری نظام مسلسل برقرار رہا تو ہمیں کوئی فکر نہیں۔
انہوں نے دینا کے دیگر ممالک کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ اصل ترقی صرف جمہوری دور میں آتی ہے اور آمریت ایک تباہ کن دور ہے۔