|

وقتِ اشاعت :   August 21 – 2014

اسلام آباد: بدھ کے روز تربیلا ڈیم میں پانی کا ذخیرہ پندرہ سو پچاس کی زیادہ سے زیادہ سطح تک پہنچ گیا،لیکن حکام کا کہنا ہے کہ درجۂ حرارت گرنے کی وجہ سے دریا کے بہاؤ میں اچانک کمی کی وجہ سے صوبوں کے پانی کے حصے میں تقریباً چالیس فیصد تک کمی کی جاسکتی ہے۔ ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’تربیلا ڈیم اپنی زیادہ سے زیادہ محفوظ سطح پندرہ سو پچاس فٹ تک بھر چکا ہے۔‘‘ اس بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ بدھ کے روز تربیلا، چشمہ اور منگلا کے آبی ذخائر میں مشترکہ طور پر 13.31 ملین ایکڑ فٹ (ایم اے ایف) پانی کا ذخیرہ موجود تھا، جو پچھلے سال اسی روز ریکارڈ کیے گئے ذخیرے 13.03 ایم اے ایف سے خاصی حد تک زیادہ تھا۔ منگلا ڈیم میں پانی کی سطح دریائے جہلم کے بہاؤ میں کمی کی وجہ سے تقریباً 1232.8 فٹ کی سطح پر تقریباً مستحکم رہی۔ منگلا میں دریا کا بہاؤ اتوار کے روز پینتالیس ہزار کیوسک تھا، جو گر کر چوبیس ہزار کیوسک سے کم رہ گیا۔ دریائے سندھ کے بہاؤ میں بھی گزشتہ 72 گھنٹوں میں تقریباً پچاس فیصد تک کمی آئی ہے، اس لیے کہ بدھ کو سکردو اور اس کے ملحقہ علاقوں میں درجہ حرارت اچانک سولہ سے سترہ ڈگری سینٹی گریڈ تک گر گیا، جو پچھلے ہفتے بتیس سے چونتیس سینٹی گریڈ تھا۔ واضح رہے کہ یہ تربیلا ڈیم کے آبگیری علاقے ہیں۔ بدھ کے روز تربیلا ڈیم پر دریا کا بہاؤ ایک لاکھ پینتالیس کیوسک ریکارڈ کیا گیا، جو اتوار کے روز دو لاکھ اڑتالیس ہزار کیوسک تھا۔ جس کے نتیجے میں انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) نے صوبائی حکومتوں، خاص طور پر سندھ اور پنجاب کوایک خط تحریر کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ وہ موجودہ خریف کے موسم کے بقایا حصے کے دوران پانی کے انتظام کے لیے حکمت عملی کی تیاری کے سلسلے میں مشاورت شروع کریں۔ خریف کے موسم کا اختتام اکتوبر نومبر میں ہوگا۔ پنجاب اور سندھ کو لکھے گئے اپنے خط میں ارسا نے ان کی رائے طلب کی ہے کہ اگر ان دونوں ڈیموں سے پانی کے اخراج میں کمی آتی ہے تو انہیں اپنی طلب پر غور کرنا چاہیٔے اس لیے کہ دریا کے بہاؤ میں کمی آگئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ دونوں صوبے پہلے ہی اپنی طلب سے پندرہ فیصد کم پانی حاصل کررہے ہیں۔ ارسا نے ان صوبوں سے کہا ہے کہ کیا وہ ان دونوں ڈیموں میں پانی کی موجودہ سطح کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں، تاکہ آئندہ چند ہفتوں میں پانی کی زیادہ سے زیادہ مقدار حاصل ہوسکے اور آنے والے ربیع کے موسم کے لیے پانی کا معقول ذخیرہ موجود ہو۔ اس صورت میں ارسا نے صوبوں کے حصے میں مزید بیس فیصد تک کٹوتی کی تجویز دی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبوں سے تجاویز موصول ہونے کے بعد جمعرات کو حتمی فیصلے کے لیے ایک باضابطہ اجلاس منعقد کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ فی الحال یہ صوبے اپنی روزانہ کی طلب کے مقابلے میں پانی کی خاصی کم مقدار حاصل کررہے ہیں، لیکن یہ مقدار ان کے منظور کردہ حصے سے معقول حد تک زیادہ ہے۔ مثال کے طور پر پنجاب ان دنوں اپنی طلب ایک لاکھ پچاس ہزار کیوسک کے برخلاف تقریباً ایک لاکھ چالیس ہزار کیوسک پانی حاصل کررہا ہے، اگرچہ اس کا حصہ ایک لاکھ بائیس ہزار کیوسک ہے۔ اسی طرح سندھ اپنی طلب دو لاکھ کیوسک کے برخلاف ایک لاکھ چالیس ہزار کیوسک پانی حاصل کررہا ہے۔ اگر یہ دونوں صوبے پانی کے موجودہ اخراج کو جاری رکھنا چاہتے ہیں تو ارسا کو ان دونوں ڈیموں سے پانی کے اخراج کی اجازت دینی ہوگی۔ صوبائی حکومتوں کے تعاون کے ساتھ ارسا انڈس زون سے چشمہ لنک کینال کے ذریعے منگلا چناب زون کی جانب تقریباً دو لاکھ کیوسک پانی کے رُخ کی تبدیلی کو جاری رکھے گا۔ اس وقت سندھ، جہلم، چناب، راوی اور ستلج سمیت تمام اہم دریا معمول کے مطابق بہہ رہے ہیں اور فیڈرل فلڈ کمیشن نے ڈیم کے انتظامی حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ ڈیم کے آپریشن کے دوران زیادہ سے زیادہ دیکھ بھال سے کام کریں اور کڑی نگرانی جاری رکھیں اور ڈیم کے بھرنے کے دوران حفاظتی اقدامات کا خیال رکھیں۔ لاہور سے احمد فراز کی رپورٹ: بدھ کی شام کو پنجاب نے ارسا سے کہا کہ وہ ربیع کے موسم کے لیے پانی کو محفوظ کرنے کے بجائے ان کی طلب پوری کرنا ضروری ہے۔ صوبائی محکمہ آبپاشی کے ایک اہلکار نے بتایا ’’پنجاب چاہتا ہے کہ ارسا تربیلا ڈیم سے پانی کا اخراج جاری رکھے اور ربیع کے موسم میں اس کمی کو منتقل کردے تاکہ جو فصل پہلے سے بوئی جاچکی ہیں، انہیں محفوظ کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے دو دنوں کے لیے چشمہ بیراج سے سپلائی کی جاسکتی ہے، جس میں دو لاکھ چالیس ہزار کیوسک کا ذخیرہ ہے۔لیکن ان دو دنوں کے بعد پانی کے اخراج میں کمی ناگزیر ہوجائے گی، سوائے اس کے کہ موسم میں کوئی غیرمتوقع بدلاؤ سے اضافی پانی حاصل ہوسکے۔ تاہم بارش برسانے والے کسی بھی سسٹم کی پیشگوئی نہیں کی گئی ہے۔