کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے قائد الطاف حسین نے حکومت سے پُرزور مطالبہ کیا ہے کہ اسلام آباد کے لاکھوں شہریوں کو وبائی امراض سے محفوظ بنانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر عملی اقدامات کیے جائیں۔
اپنے ایک بیان میں الطاف حسین نے اسلام آباد میں احتجاجی دھرنوں کے مقامات پر صحت وصفائی کے ناقص انتظامات اور بڑھتی ہوئی آلودگی کے باعث وبائی امراض پھوٹ پڑنے کے خدشات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
الطاف حسین نے وزیراعظم میاں نواز شریف، وفاقی کابینہ کے اراکین، احتجاجی دھرنے دینے والی جماعتوں کے رہنماؤں، دانشوروں، صحافیوں، انسانی حقوق کی انجمنوں اور وکلاء برادری سمیت غور وفکر کرنے والے ہر ذی شعور پاکستانی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت اور احتجاجی دھرنے دینے والوں کے مابین نتیجہ خیز اور کامیاب مذاکرات نہ ہونے کے سبب جہاں ملک اور اس کا دارالحکومت اسلام آباد بے شمار طویل مدتی اور قلیل مدتی ممکنہ نقصانات کے بوجھ تلے دبتا چلا جارہا ہے، وہیں اسلام آباد میں پھوٹ پڑنے والے خطرناک وبائی مرض یا امراض کے خطرات کو بھی رد نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ مقامی انتظامیہ، دھرنوں میں موجود شرکاء کے لیے صفائی ستھرائی کا مناسب انتظامات نہیں کر پارہی ہے اور احتیاطی تدابیر کے لیے لگائے گئے بے شمار کنٹینرز کی وجہ سے شہریوں کو آمدورفت میں بہت زیادہ دشواریان پیش آرہی ہیں۔
الطاف حسین نے دھرنے کے شرکاء کے لیے صحت و صفائی اور ٹوائلٹس کے مناسب انتظامات نہ ہونے سے اسلام آباد میں انسانی فضلے سے نکلنے والی زہریلی گیسوں اور تعفن پھیلنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ باہمی بات چیت کے ذریعہ صفائی ستھرائی کا انتظام بہتر سے بہتر بنایا جائے۔
ایم کیو ایم قائد الطاف حسین نے اسلام آباد کے مکینوں سے پُرزور اپیل کی کہ وہ حفظان صحت کے اصولوں کے تحت پانی اُبال کر استعمال کریں، اپنی مدد آپ کے تحت اپنے اپنے گھروں میں صفائی ستھرائی کے بہتر سے بہتر حفاظتی انتظامات کریں اور گھر سے نکلتے وقت کاٹن ماسک کا استعمال لازماً کریں۔
انہوں نے حکومت سے بھی اپیل کی کہ وہ اسلام آباد میں زہریلی گیسوں کے اخراج اور تعفن سے پھیلنے والے وبائی امراض سے بچاوٴ کے لیے صحت وصفائی کے انتظامات کو تیز سے تیز تر کردے۔
الطاف حسین نے حکومت اور احتجاجی دھرنے دینے والی جماعتوں کے رہنماوٴں پر زوردیا کہ خدارا وہ صرف دکھاوے یا محض فوٹو سیشن کے لیے مذاکرات نہ کریں بلکہ مذاکرات کو بامقصد اور نتیجہ خیز بنانے کے لیے مذاکراتی ٹیم کے ارکان خود کو وقت کی قید سے آزاد کرکے اس وقت تک مذاکرات کے لیے بیٹھے رہیں جب تک کہ وہ بات چیت کے ذریعہ کسی مثبت حل تک نہیں پہنچ جاتے۔