|

وقتِ اشاعت :   August 23 – 2014

گزشتہ 67سالوں میں ملک کے اندر جتنے بحران آئے چھوٹی وفاقی اکائیوں کو اس سے لاتعلق رکھا گیا نہ ان کی رائے تھی نہ ہی وفاقی حکمرانوں نے ان چھوٹے صوبوں کے حقوق کا احترام کیا۔ چنانچہ آج بلوچستان احساس محرومی کے تمام درجات سے گزرچکا ہے اور وہ ملک کے حالات سے قطعاً لاتعلق ہوگیا ہے۔ وجہ صرف یہ ہے کہ وفاق میں ہر سطح پر بلوچستان کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے۔ طاہر القادری اور عمران خان وزیراعظم پاکستان سے استعفیٰ طلب کررہے ہیں جس کے لئے انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے ایک ہجوم اکھٹا کررکھا ہے۔ اس ہجوم میں بلوچستان کے صرف چند لوگ ہوں گے جو عمران خان کی پارٹی کے عہدیدار ہیں شاید ہی ان میں کوئی بلوچ ہو جو ان کے نکتہ نظر کی حمایت کررہا ہے۔ مگر مجموعی طور پر بلوچستان ملک سے الگ تھلگ ہے بلکہ اندرون سندھ میں بھی صورت حال اس سے مختلف نہیں ہے۔ سندھیوں میں بھی احساس محرومی روز بروز بڑھ رہی ہے۔ ظلم خدا کا کہ اتنا بڑا فیصلہ ہونے جارہا ہے جس میں سندھیوں اور بلوچوں کی مرضی شامل نہیں ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ سندھ اور بلوچستان کو صرف جمہوریت اور جمہوری اداروں کی حکمرانی میں کہیں نہ کہیں سنا جاتا ہے۔ ان کے نمائندے پارلیمان اور صوبائی اسمبلیوں میں کبھی کبھار شور کرتے ہوئے سنائی دیتے ہیں مگر آمریت میں صرف فرد واحد کی آواز ہوتی ہے یاا س کے نوکر چاکر کچھ بولتے ہوئے سنے جاسکتے ہیں مگر صوبوں، خصوصاً بلوچستان اور سندھ کی نمائندگی آمرانہ حکومت میں نہیں ہوتی۔ آثار یہ دکھائی دے رہے ہیں کہ ایک مضبوط گروہ جمہوریت کی بساط لپیٹنے والا ہے اور تیاریاں بھرپور ہیں کہ چھوٹے صوبوں میں رہی سہی جمہوری حکومتیں ختم کی جائیں اور ایک آسمانی مخلوق پھر سے حکمران بن جائے۔ سندھ اور بلوچستان کے لوگ مسلم لیگ اور اس کی پالیسیوں سے اختلاف رکھتے ہیں ان کے حمایتی نہیں ہیں بلکہ اکثریت مسلم لیگ کے مخالف ہیں تو ایسی صورت میں پارلیمان کو تحلیل کرنے کے ساتھ ساتھ صوبائی اسمبلیاں کیوں تحلیل کی جائیں؟ ہر بار یہی ہوا کہ پارلیمان کے ساتھ ساتھ تمام صوبائی اسمبلیاں تحلیل کردی گئیں تھیں اس بار بھی یہی ہونے والا ہے۔ غیر جمہوری اور غیر نمائندہ لوگ عوام پر مسلط کردیئے جائیں گے سندھ اور بلوچستان میں احساس محرومی میں مزید اضافہ ہی ہوگا۔ اس سے کمی نہیں آئے گی۔ ظلم خدا کا کہیہ بھی صرف دو افراد’’ قادری اور عمران خان‘‘ کے مطالبے پر ہورہا ہے۔ وہ ہر قیمت پر وزیراعظم سے استعفیٰ طلب کررہے ہیں ظاہر ہے کہ پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے وہ اس وقت تک رہیں گے جب تک وزیراعظم استعفیٰ نہیں دیتے اور گھر نہیں چلے جاتے۔