اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کو منگل تک شاہراہِ دستور کو کلیئر کروانے کا تحریری حکم دے دیا۔
چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے ممکنہ ماورائے آئین اقدام کو روکنے سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل، عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے وکلاء کو منگل تک شاہراہ دستور پر آزادانہ نقل وحرکت بحال کرنے کے لیے حکمت عملی بنانے کی ہدایت کردی۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ شاہراہ دستور پر دھرنے کی وجہ سے شریعت کورٹ اور الیکشن کمیشن مکمل بند ہیں۔
انھوں نے کہا کہ کسی کو غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہئیے، ہم ہر صورت آئین کے نفاذ کی ذمہ داری نبھائیں گے۔
سماعت کے دوران جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ آپ پرامن احتجاج کہیں اور لے جا سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صورتحال کی کوئی ذمہ داری نہیں لے رہا۔ الیکشن کمیشن اور شریعت کورٹ مفلوج ہو چکے ہیں،سپریم کورٹ کی ورکنگ بھِی آپ کے سامنے ہے،لہذا آپ کو شاہراہ دستور کلئیر کرنی پڑے گی۔
عدالت نے اٹارنی جنرل، عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے وکلاء کو شاہراہ دستور پر آزادانہ نقل وحرکت بحال کرنے کے لیے حکمت عملی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ تینوں فریقین اکھٹے بیٹھ کر حکمت عملی بنائیں۔
اس موقع پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ مظاہرین کو اسپورٹس کمپلیکس میں جگہ دینے کے لیے تیار ہیں، اگر مظاہرین اسپورٹس کمپلیکس چلے جائیں تو تمام راستے کھول دیں گے۔
حامد خان نے کہا کہ ہم پریڈ گراونڈ پر بیٹھے ہیں وہاں ہماری وجہ سے کسی کی نقل وحرکت متاثر نہیں ہو رہی، اگر قادری صاحب تعاون کریں تو سڑک کو ایک طرف سے مکمل طور پر کھولا جا سکتا ہے۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 27 اگست تک ملتوی کردی۔