|

وقتِ اشاعت :   August 26 – 2014

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق بھارتی افواج نے سیالکوٹ سیکٹر پر حملہ کیا جہاں پر بھارت اور پاکستان کے دو دو فوجی ہلاک ہوئے جبکہ افغانستان سے دہشت گردوں نے قلعہ سیف اللہ پر حملہ کیا جس میں ایف سی کا ایک لانس نائیک شہید ہوگیا۔ بھارت ابتدا سے ہی اشتعال انگیز کارروائیاں کرتا آرہا ہے جوں جوں دن گزرتے جارہے ہیں ان میں تیزی آرہی ہے۔ پہلے تو بھارت لائن آف کنٹرول پر حملے کرتا آرہا ہے اور آج کل دونوں ممالک کے درمیان سرحد پر اشتعال انگیزیاں بڑھ رہی ہیں۔ تاہم پاکستانی افواج نے بھارتی حملوں کا منہ توڑ جواب دیا اور بھارتی افواج کو پسپا کردیا۔ جہاں تک افغانستان کا تعلق ہے۔ 70اور 80کے قریب دہشت گردوں نے قلعہ سیف اللہ کے قریب حملہ کیا جس میں ایک لائنس نائیک شہید ہوا ۔ ابھی تک تفصیلات معلوم نہ ہوسکیں کہ ان حملہ آوروں کا کسی گروپ سے تعلق تھا۔ تاہم یہ طے ہے کہ یہ سب کے سب دہشت گرد تھے اور ان کو افغان حکومت اور انٹیلی جنس کی حمایت حاصل تھی۔ افغان حکام کی مرضی اور منشاء کے بغیر افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہوسکتی۔ ممکن ہے ان کا تعلق ملا ریڈیو یا ملا فضل اللہ حال امیر طالبان، پاکستان کے گروہ سے ہو اور وہ پاکستان کے موجودہ اندرونی مشکلات سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہوں اور انہوں نے قلعہ سیف اللہ کو نشانہ بنایا جہاں پر سیکورٹی کے انتظامات نسبتاً کم ہیں یا دوسرے علاقوں کے برابر نہیں ہیں۔ یہ بھی ممکن ہے کہ ملا فضل اللہ نے اپنی گروہ کی اس خطہ میں موجودگی کا احساس دلانے کے لئے یہ کارروائی کی ہو۔ تاہم ان علاقوں پر حملوں سے کوئی خاطر خواہ فائدہ نہ طالبان کو پہنچتا ہے اور نہ ہی افغان حکومت کو۔ یہ صرف پروپیگنڈا کے لئے ہے کہ وہ ابھی تک موجود ہیں گو کہ ان کو ان کے مراکز سے پاکستانی افواج نے باہر نکال باہر کیا ہے۔ طالبان کی موجودگی گزشتہ تین ماہ سے پاکستان بھر میں نظر نہیں آئی۔ البتہ پولیس اور سیکورٹی اہلکاروں کے چھاپوں میں آئے دن کچھ نہ کچھ دہشت گرد گرفتار کرلئے جاتے ہیں اور ان سے اسلحہ برآمد ہوتا ہے۔ بین الاقوامی قوانین کی رو سے افغانستان اس بات کا پابند ہے کہ وہ اپنی سرزمین کسی دوسرے پڑوسی ملک خصوصاً پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔ ان تمام حملوں کی روک تھام کرے تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات خراب نہ ہوں اور خطے میں کشیدگی نہ پھیلے۔ بلکہ خطے میں کشیدگی کم کرنے کے لئے دہشت گردوں کو لگام دینے کی ضرورت ہے نہ کہ ان کی ضروریات پورا کرنے کی۔ حالیہ دنوں میں یہ جلد ثابت ہونے والا ہے کہ افغانستان اور بھارت دونوں ممالک مل کر پاکستان کے خلاف کارروائیاں کرنے کی تیاریاں کررہے ہیں۔ افغانستان اس بات پر بظاہر راضی ہوگیا ہے کہ وہ اس خطے میں بھارتی بالادستی کو تسلیم کرے گا خصوصاً امریکی سیکریٹری خارجہ جان کیری کے دورہ بھارت اور افغانستان کے بعد یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ امریکہ اس اتحاد کی حمایت کرے گا جس میں بھارت اور افغانستان ہوں۔ نئی امریکی پالیسی میں یہ واضح طور پر کہہ دیا گیا ہے کہ افغانستان کی سیکورٹی کے لیے بھارت اہم کردار ادا کرے گا۔ دوسرے الفاظ میں افغانستان بھارت کا اس خطے میں ذیلی ملک ہوگا جس کی پالیسیاں امریکہ، بھارت اور افغانستان کو ناپسند ہیں۔ ایسی صورت میں ملک کے اندر سیاسی ہلچل کے کیا معنی ہیں۔ کیا کچھ لوگ اس ملک میں بھی امریکی پلان کی حمایت کررہے ہیں؟