|

وقتِ اشاعت :   August 29 – 2014

گنداخہ (نامہ نگار) گوٹھ غلام محمد جمالی سمیت کہیں گوٹھ گزشتہ سات سالوں سے سیلابوں کی ذد میں ہے ایک سیلابی پانی ختم ہوتا تو دوسری کی آمد ہوتی ہے جس کی وجہ سے چوکی جمالی سے آر بی او ڈی تھری کا ہے سندھ حکومت سیم کینال کے اندار بائی پاس کھولنے اور سیف اللہ مگسی کو اصل روٹ پر بحال کرنے میں ہمہشہ رکاوٹ ڈالتی ہے واپڈا کے تعاون سے 6 ارب روپے کا پروجیکٹ مکمل ہے مگر اصل روٹ پر بحال نہیں کیا جاسکا ہے جسکی وجہ سے ہرسال بلوچستان کے 50 ہزار ایکڑ پانی برد اور وایران اور تباہ ہوجاتا ہے چونکہ واپڈ حکام اور سندھ حکومت میں مسلسل کہیں مذاکرات ہوئے جو سب کے سب ناکام ہوئے گزشتہ دس سالوں سے ہماری فصلیں ہمارے گھر اور ہمارے ہی مال موشیوں کو اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا کس کا ازالہ آج تک نہیں کیا جاسکا ان خیالات کا اظہار نصیاں جمالی نے کیا ان کا کہنا تھا کہ اس سال بھی او آر ڈی تھری کی وجہ سے تحصیل گنداخہ کے سینکڑوں خاندانوں نے نقل مکانی کرکے سندھ کا رخ کیا ہے کتنی حکومت آئیں اور چلی گئیں کسی ایک بھی حکومت شخص کو ہمارا حساس نہ ہوا 60 ہزار آبادی کا تحصیل مسائل کا گڑھ بن گیا ہے آج بھی شہری بنیادی ضروریات سے محروم ہیں تعلیمی ادارے تک نہیں اعلیٰ حکام سے کہیں بار شکوہ کیا مگر تاحال ان پر عملدرآمد نہ ہوسکا ہے ،اعلیٰ حکام سول سوسائٹی انسانی حقوق کی تنظمیوں سے اپیل ہے کہ ہمارے جائز مطالبات پورے کرنے میں اپنا کردار ادا کریں