کوئٹہ : بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے زیر اہتمام آواران میں بے گناہ افراد پر اندھادھند فائرنگ کرکے 8افراد کو قتل اور 8کو زخمی کرنے کے خلاف جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا مظاہرے کے شرکاء اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بی ایچ آر او کے نمائندوں نے کہاکہ 28اگست کی شام کو آواران کے علاقے کہن زیلگ مذہبی شدت گروہ کے کارندوں نے زیارت پر عبادت میں مصروف زائرین پر اندھا دھند فائرنگ کھول دیا فائرنگ کے نتیجے میں 8افراد جاں بحق ہوگئے جاں بحق ہونے والوں میں رضا جہانگیر کے والد محمد بختیار ولد مندہ مزار ولد سید نیاز ،ولد بنگل ،سعید ولد دلمراد ،اللہ بخش ولد عثمان ،داد جان ولد میر دوست شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں پیر بخش ولد بجار پھلان ولد شہدوست ہاشم ولد مزار دوشمبے ،ولد کریم داد ،بدل ولد سعید محمد ،حاجی امتیان ولد عصاء ،نور جان ولد ہارون ،اور غلام محمد شامل ہیں مظاہرین نے کہاکہ زائرین 17افرا دپر مشتمل تھے اور آواران کہن زیلگ میں زیارت پر عبادت میں مصروف تھے کہ مذہبی شدت گروہ کے کارندوں نے آکر ان پر فائرکھول دیا حملہ آور تعداد میں دو تھے جو موٹر سائیکل پر سوار تھے انہوں نے کہاکہ آخر ہی زائرین کو کلاشنکوف کے برسٹ مارے جسکی زد میں آکر8افراد جاں بھق اور 8زخمی ہوگئے بی ایچ آر او کے نمائندوں نے کہاکہ ریاستی اداروں نے مذہبی دہشت گروہوں کی تشکیل سے بلوچستان میں ایک خوفناک کھیل کا آغاز کردیا ہے فرقہ وارانہ ومذہبی تشدد کو ہوا دے کر خفیہ ادارے مذہبی شدت پسندوں کی مدد سے خونی کھیل کھیل رہے ہیں بی ایچ آر او کے نمائندوں نے انسانی حقوق کے اداروں سے اس صورتحال کا فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ اگر عالمی انسانی حقوق کے اداروں نے بلوچستان کی اس گھمبیر صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے اسکے تدارک کیلئے عملی اقدامات نہ اٹھائے تو یہ عمل مزید تیز ہوکر معاشرے میں خوفناک حد تک قتل وغارت گری کی وجہ بنے گا۔